کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں فوج میں ملازمت کرتا ہوں۔کبھی کبھار ٹریننگ وغیرہ کے سلسلہ میں ہماری تشکیل کسی علاقہ میں ہوجاتی ہے،لیکن ہمیں پتہ نہیں ہوتا کہ کتنے دن یہاں رہنا ہیں،بسا اوقات ایک ہفتہ میں اچانک روانگی ہوجاتی ہیں اور کبھی کبھار دو ہفتوں سے زیادہ بھی لگ جاتے ہیں۔کمانڈر سے یہ معلوم کرنا بھی مشکل ہے کہ کس علاقہ میں کتنے دن رہنا ہیں۔اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ ان دنوں میں نماز کا کیا حکم ہے؟کیا قصر کریں یا پوری نماز پڑھیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جب تک افسر کی نیت اقامت کا علم نہ ہوجائے اس وقت تک اس کے ماتحت فوجی قصر کریں گے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:" (لا بد من علم التابع بنية المتبوع.فلو نوى المتبوع الإقامة ،ولم يعلم التابع، فهو مسافر، حتى يعلم على الأصح) .وفي الفيض وبه يفتى كما في المحيط وغيره؛دفعا للضرر عنه". (الدر المختار:2/134،دار الفکر،بیروت)