ایک بندہ اکیلا ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا، دوسرے نے اسے دیکھا اور ساتھ نماز میں شریک ہوگیا ۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نماز کے درست ہونے کے لیے امام کو امامت کی نیت کرنا ضروری نہیں ہے۔ لہذا اگر کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا ہو اور ساتھ کوئی شریک ہوجائے تو دونوں کی نمازیں درست ہوں گی، اگرچہ امام نے امامت کی نیت نہ کی ہو۔ البتہ نیت کرنا بہتر اور باعث ثواب ہے۔
حوالہ جات
ذکر فی الفتاوی الھندیۃ: "والإمام ينوي ما ينوي المنفرد ولا يحتاج إلى نية الإمامة حتى لو نوى أن لا يؤم فلانا فجاء فلان واقتدى به جاز هكذا في فتاوى قاضي خان ولا يصير إماما للنساء إلا بالنية هكذا في المحيط. "