محترم جناب مفتی صاحب! کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیانِ شرع متین ان مسئلوں کے بارے میں کہ گھر والوں میں سے کس کے لیے منگیتر (وہ لڑکی جس سے شادی ہونے والی ہے) کو دیکھنا جائز ہے، مثال کے طور پر کیا ہونے والے سسر لڑکی کو دیکھ سکتے ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نکاح سے پہلے ہونے والے شوہر اور اس کے والد صاحب کے لیے منگیتر (لڑکی) بالکل اجنبی ہوتی ہے۔ لہذا نہ اس لڑکے اور نہ ہی اس کے والد کے لیے لڑکی دیکھنا جائزہے۔ البتہ نکاح سے پہلے اگر موقع ملے جائے تو لڑکے کے لیے ایک مرتبہ منگیتر کو دیکھنا جائز ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی: “(وكذا مريد نكاحها ) ولو عن شهوة بنية السنة، لا قضاء الشهوة" قال الإمام ابن عابدين في حاشيته: "ولو أراد أن يتزوج امرأة فلا بأس أن ينظر إليها، وإن خاف أن يشتهيها؛ لقوله عليه الصلاة والسلام للمغيرة بن شعبة حين خطب امرأة: انظر إليها، فإنه أحرى أن يؤدم بيتكما، رواه الترمذي والنسائي، وغيرهما؛ ولأن المقصود إقامة السنة لا قضاء الشهوة". (الدر المختار مع رد المحتار: 6/370)