021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تعداد رکعات کی نیت میں خطا کا اعتبار نہیں
63117نماز کا بیانمسافر کی نماز کابیان

سوال

کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسافر مقتدی نے امام کو مقیم سمجھ کر اقتدا کی اور چار رکعت کی نیت کرلی،امام نے دو رکعت پر سلام پھیر دی،اب یہ مقتدی کتنی رکعت پڑھے دو یا چار؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نماز مثلا ظہر یا عصر کی نیت کافی ہوجاتی ہے۔رکعات کی الگ سے نیت ضروری نہیں،لہذا رکعات کی تعداد میں خطاء سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ مذکورہ مقتدی امام کے ساتھ دو رکعت پر ہی سلام پھیر دے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:" (ولا بد من التعيين عند النية) …(دون) تعيين (عدد ركعاته)؛ لحصولها ضمنا، فلا يضر الخطأ في عددها." وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:" وفي الأشباه: "الخطأ فيما لا يشترط له التعيين لا يضر، كتعيين مكان الصلاة وزمانها وعدد الركعات." (الدر المختار مع رد المحتار:1/418،420،دار الفکر،بیروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب