021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ترکہ میں سے کسی چیز کے ہبہ کا دعوی کرنا
63493دعوی گواہی کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میری ممانی صاحبہ جن کا نام صغری تھا اور محمد فضل اللہ مرحوم کی بیوہ تھی مورخہ 2018۔01۔30 کو انتقال کرگئی ہیں،ان کی پانچ اولادیں ہیں جو کہ سب شادی شدہ ہیں،جن کی ترتیب درج ذیل ہیں محمد عنایت اللہ ولد فضل اللہ مرحوم انجم تنویر بیوہ محمد سلیم خان مرحوم نسرین حیدر زوجہ حیدر رضا ہاشمی ثمینہ صدیق زوجہ محمد صدیق محمد انعام اللہ ولد فضل اللہ مرحوم یہ سب علیحدہ علیحدہ اپنے یا کرایہ کے مکانوں میں رہائش پذیر ہیں،مرحومہ نے وراثت میں ایک سو بیس گز کا ایک مکان تعمیر شدہ جو کہ دو حصوں پر مشتمل ہے چھوڑا ہے۔ اس کے علاوہ مرحومہ نے کچھ نقد رقم،کچھ زیور اور روزمرہ کے استعمال کا سامان چھوڑا جسے میرے خالہ زاد بھائی محمد صلاح الدین جو کہ ہم سب سے عمر میں بڑے اور ہم سے زیادہ صاحب دین ہیں کی موجودگی میں شریعت محمدی کے مطابق تمام بہن بھائیوں میں تقسیم کردیا ہے۔ البتہ ایک عدد سونے کا جھمکا جو کہ مرحومہ کے سب سے بڑے بیٹے عنایت اللہ کے قبضے میں ہے،وہ تقسیم نہیں ہوسکا،اس پر تنازعہ ہے اور وہ یہ کہ مرحومہ کے بیٹے اور بہو کا یہ کہنا ہے کہ یہ زیور مرحومہ نے اپنی بہو یعنی بڑے بیٹے کی بیوی کو دے دیا تھا،مگر تینوں بہنوں کی گواہی اس کے ہے ،ان کا کہنا ہے کہ یہ زیور مرحومہ نے اپنے بیٹے کے پاس امانت کے طور پر رکھوایا تھا کہ ان کی بیماری پر خرچ کردیا جائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میری ممانی صاحبہ جن کا نام صغری تھا اور محمد فضل اللہ مرحوم کی بیوہ تھی مورخہ 2018۔01۔30 کو انتقال کرگئی ہیں،ان کی پانچ اولادیں ہیں جو کہ سب شادی شدہ ہیں،جن کی ترتیب درج ذیل ہیں محمد عنایت اللہ ولد فضل اللہ مرحوم انجم تنویر بیوہ محمد سلیم خان مرحوم نسرین حیدر زوجہ حیدر رضا ہاشمی ثمینہ صدیق زوجہ محمد صدیق محمد انعام اللہ ولد فضل اللہ مرحوم یہ سب علیحدہ علیحدہ اپنے یا کرایہ کے مکانوں میں رہائش پذیر ہیں،مرحومہ نے وراثت میں ایک سو بیس گز کا ایک مکان تعمیر شدہ جو کہ دو حصوں پر مشتمل ہے چھوڑا ہے۔ اس کے علاوہ مرحومہ نے کچھ نقد رقم،کچھ زیور اور روزمرہ کے استعمال کا سامان چھوڑا جسے میرے خالہ زاد بھائی محمد صلاح الدین جو کہ ہم سب سے عمر میں بڑے اور ہم سے زیادہ صاحب دین ہیں کی موجودگی میں شریعت محمدی کے مطابق تمام بہن بھائیوں میں تقسیم کردیا ہے۔ البتہ ایک عدد سونے کا جھمکا جو کہ مرحومہ کے سب سے بڑے بیٹے عنایت اللہ کے قبضے میں ہے،وہ تقسیم نہیں ہوسکا،اس پر تنازعہ ہے اور وہ یہ کہ مرحومہ کے بیٹے اور بہو کا یہ کہنا ہے کہ یہ زیور مرحومہ نے اپنی بہو یعنی بڑے بیٹے کی بیوی کو دے دیا تھا،مگر تینوں بہنوں کی گواہی اس کے ہے ،ان کا کہنا ہے کہ یہ زیور مرحومہ نے اپنے بیٹے کے پاس امانت کے طور پر رکھوایا تھا کہ ان کی بیماری پر خرچ کردیا جائے۔
حوالہ جات
"الدر المختار " (5/ 477): "(والزوجة لزوجها وهو لها) وجاز عليها إلا في مسألتين في الأشباه (ولو في عدة من ثلاث) لما في القنية طلقها ثلاثا وهي في العدة لم تجز شهادته لها ولا شهادتها له، ولو شهد لها ثم تزوجها بطلت خانية". "البحر الرائق "(7/ 217): "(قوله: وعلى العلم لو ورث عبدا فادعاه آخر) ؛ لأنه لا علم له بما صنع المورث فلا يحلف على البتات أطلقه فشمل ما إذا ادعاه ملكا مطلقا أو بسبب من المورث".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب