021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انتخابات میں کس امیدوار کو ووٹ دیا جائے اور ووٹ کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟
63543حکومت امارت اور سیاستدارالاسلام اور دار الحرب اور ذمی کے احکام و مسائل

سوال

(1)۔۔۔ ہم خاندانی طور پر مسلم لیگ نواز شریف گروپ کے ہیں۔ اب نواز شریف صاحب ہمارے علاقے کے جس آدمی کو ٹکٹ دیتا ہے وہ آدمی جیسا ہی خراب کردار کا حامل اور بے دین ہو، ہم جماعتِ مسلم لیگ کو دیکھتے ہوئے اسے ووٹ دیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسا آدمی جو بے نماز ہو، زمینوں پر ناجائز قبضہ کرنے اور کرانے والا ہو، علاقے کے اشتہاری غنڈوں کو پناہ دیتا ہو اور ان غنڈوں کے ذریعے شریف لوگوں سے بھتہ لیتا ہو، چوری کرتا ہو، بدکردار اور شرابی ہو، کو ووٹ دینا جائز ہے؟ (2)۔۔۔ ووٹ کی شرعی حیثیت کے بارے میں قرآن وحدیث سے جواب عنایت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(1)۔۔۔ ووٹ کے سلسلے میں امیدوار میں درجِ ذیل اوصاف کی تحقیق کر کے اس کے حق میں ووٹ استعمال کرنا چاہئے:  امیدوار عقیدے کے اعتبار سے پکا مسلمان ہو۔  دیندار ہو یا کم از کم دین، اہلِ دین اور شعائرِ دین کا دل سے احترام کرتا ہو اور ملک میں اسلامی قوانین نافذ کرنے کا جذبہ رکھتا ہو۔  دیانت دار ہو، ضمیر فروش نہ ہو۔  نظریۂ پاکستان اور اسلامی قومیت کا حامی ہو۔  شریف اور با اخلاق ہو اور ملک و قوم کی واقعی خدمت کرنا چاہتا ہو۔  کھلے عام فسق و فجور میں مبتلا نہ ہو۔  سلیم الفکر ہو اور نظامِ حکومت کے مسائل اچھی طرح سمجھتا ہو۔  وہ امیدار کامیابی کے بعد جن مقاصد کے پورا کرنے کا عزم ظاہر کرتا ہو وہ مقاصد شریعت کے موافق ہوں ، شریعت اور اسلامی نظام کے خلاف نہ ہوں۔  امیدوار جس پارٹی کی طرف سے انتخابات میں حصہ لے رہا ہو، اس پارٹی کا منشور قرآن وسنت اور اسلامی نظام کے خلاف نہ ہو۔ اور وہ پارٹی اقتدار میں آنے کے بعد جن مقاصد کے پورا کرنے کا عزم ظاہر کرتی ہو وہ مقاصد شریعت کے موافق ہوں ، شریعت اور اسلامی نظام کے خلاف نہ ہوں۔ مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں محض کسی خاص پارٹی سے تعلق کی وجہ سے مذکورہ امیدوار کو ووٹ دینا جائز نہیں۔ بلکہ آپ کے حلقۂ انتخاب میں جو شخص بھی مندرجہ بالامعیار پر پورا اترتا ہو تو اسے ووٹ دے کر کامیاب بنانے کی کوشش کریں۔ اور اگر امیدواروں میں سے کوئی بھی اس معیار پر پورا نہیں اترتا تو اس شخص کو ووٹ دیں جو ان اوصاف کے سب سے زیادہ قریب ہو اور اس کا شر دوسروں کے مقابلے میں کم ہو۔ اگر کسی جگہ یہ فیصلہ بھی ممکن نہ ہوسکے تو وہاں سکوت اختیار کرنے کی یعنی ووٹ نہ دینے کی بھی گنجائش ہے۔ (2)۔۔۔ ووٹ دینے کی ازروئے قرآن وحدیث چند حیثیتیں ہیں:- ایک حیثیت شہادت کی ہے،لیکن یہاں یہ بات واضح رہے کہ ووٹ بذاتِ خود شہادت نہیں بلکہ یہ شہادت کی طرح ہے۔جس طرح شہادت میں گواہ کسی چیز کا دعوی کرنے والے شخص کے حق میں گواہی دیتا ہے اسی طرح ووٹ کے موجودہ نظام میں بھی انتخابات کے لئے کھڑا ہونے والا امیدوار شخص دو چیزوں کا دعوی کرتا ہے ایک یہ کہ وہ اس کام کی قابلیت رکھتا ہے اور دوسرے یہ کہ وہ دیانت داری اور امانت داری کے ساتھ اس کام کو انجام دے گا اور اس کو ووٹ دینے والا شخص امیدوار کے متعلق ان دونوں دعووں پر گواہی دیتا ہے کہ یہ شخص اس کام کی قابلیت رکھتا ہے اور دیانتدار و امانتدار بھی ہے۔ دوسری حیثیت ووٹ کی شفاعت یعنی سفارش کی ہے ،کہ ووٹر اس کی نمائندگی کی سفارش کرتاہے۔ ووٹ کی ایک تیسری حیثیت وکالت کی ہے،کہ ووٹ دینے والااس امیدوار کو اپنا نمائندہ اور وکیل بناتاہے۔ خلاصہ یہ کہ ہمارا ووٹ تین حیثیتیں رکھتاہے، ایک شہادت، دوسری سفارش، تیسری حقوقِ مشترکہ میں وکالت۔ تینوں حیثیتوں میں جس طرح نیک صالح،قابل آدمی کو ووٹ دینا موجب ثواب عظیم ہے، اسی طرح نااہل یا غیرمتدین شخص کو ووٹ دینا جھوٹی شہادت بھی ہے اور بری سفارش بھی اور ناجائز وکالت بھی اور اس کے تباہ کن ثمرات بھی اس کے نامۂ اعمال میں لکھے جائیں گے۔
حوالہ جات
واللہ اعلم بصواب
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب