021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حکومت کی زکوۃ کٹوتی سے زکوۃ ادا ہوجاتی ہے یا نہیں؟
63542زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

(1)۔۔۔ ہمارے بینک اکاؤنٹ میں کچھ رقم موجود تھی۔ رمضان شریف کے شروع میں حکومتِ پنجاب نے بغیر اطلاع اس رقم میں سے 19 ہزار بطور زکوۃ لے لیے۔ اب وہ واپس نہیں ہوسکتے۔ ہم نے پہلے کبھی حکومتِ پنجاب کے ذریعے زکوۃ نہیں دی، نہ اب ہمارا اس ذریعہ سے زکوۃ دینے کا ارادہ تھا، لیکن ہمیں یاد نہیں رہا کہ زکووۃ کاٹ لی جائے گی۔ بینک کے زکوۃ کاٹنے کے بعد لامحالہ یہی نیت کرلی کہ چلیں ہماری جائیداد کی زکوۃ ادا ہوگئی۔ سوال یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں ہماری زکوۃ ادا ہوگئی یا نہیں؟ (2)۔۔۔ کیا حکومت کی طرف سے اس طرح کی کٹوتی کی صورت میں زکوۃ ادا ہوجاتی ہے؟ اگر ارادہ کرکے ہی دی جائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(1)۔۔۔ جی ہاں! مذکورہ صورت میں آپ کی زکوۃ ادا ہوگئی ہے۔ (2)۔۔۔ حکومتی زکوۃ کٹوتی کے طریقۂ کار میں اگرچہ شرعاً خرابیاں موجود ہیں، تاہم اگر حکومت زکوۃ کاٹ لے تو زکوۃ ادا ہوجاتی ہے۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ رقم کا مالک یکم رمضان المبارک (جس کو زکوۃ کی کٹوتی ہوتی ہے) آنے سے پہلے یہ نیت کرلے کہ میری رقم سے جو زکوۃ کٹے گی وہ میں ادا کرتا ہوں۔ اور اگر زکوٰۃ کی کٹوتی کے دنوں میں مالک اپنی رقم بینک سے نکال کر خود زکوٰۃ ادا کرے، یا استثناء کا فارم پُر کرکے زکوۃ کٹوتی سے استثناء حاصل کرے اور اپنی رقم کی زکوۃ خود ادا کرے تو یہ زیادہ بہتر صورت ہے۔
حوالہ جات
حاشية ابن عابدين (2/ 290): ثم قال: وفي مختصر الكرخي إذا أخذها الإمام كرها فوضعها موضعها أجزأ لأن ولاية أخذ الصدقات فقام أخذه مقام دفع المالك. وفي القنية فيه إشكال لأن النية فيه شرط ولم توجد منه اه. قلت: قول الكرخي "فقام أخذه الخ" يصلح للجواب، تأمل. ثم قال: في البحر والمفتى به التفصيل إن كان في الأموال الظاهرة يسقط الفرض لأن للسلطان أو نائبه ولاية أخذها وإن لم يضعها موضعها لا يبطل أخذه وإن كان في الباطنة فلا اه.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب