میرا ایک داماد طالبِ علم ہے، صاحبِ نصاب نہیں ہے اور اس وقت حصولِ علم میں مصروف ہے، کمانے کی فرصت نہیں ہے۔ کیا میں اسے زکوۃ دے سکتا ہوں؟ اس کے گھر کے نان نفقہ کا مسئلہ ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر آپ کا داماد سید یعنی ہاشمی نہیں ہے تو اس کو زکوۃ دینا نہ صرف جائز بلکہ افضل ہے۔ البتہ خود بیٹی کو زکوۃ دینا جائز نہیں ہے۔
حوالہ جات
حاشية ابن عابدين (2/ 346):
ويجوز دفعها لزوجة أبيه وابنه وزوج ابنته. تاترخانية.
مراقي الفلاح (ص: 267):
الأفضل صرفها للأقرب فالأقرب من كل ذي رحم محرم منه، ثم لجيرانه، ثم لأهل محلته، ثم لأهل حرفته، ثم لأهل بلدته. وقال الشيخ أبو حفص الكبير رحمه الله: لا تقبل صدقة الرجل وقرابته محاويج حتى يبدأ بهم فيسد حاجتهم.