021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جو قرض لے اسی کے ذمے کی ادائیگی لازم ہے
63844 خرید و فروخت کے احکامقرض اور دین سے متعلق مسائل

سوال

سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بندہ محمد اشرف کمانے کے لیے دبئی گیا وہاں تیس سال نوکری کی اس دوران جو پیسے کماتا رہا وہ بڑے بیٹے حشمت خان کو بھیجتا رہا،جب اشرف خان نے ریٹائرمنٹ لی تو ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والے پیسوں سے گاڑی خریدلی اور کاروبار میں اضافہ کیا،پھر اس کے بعد بڑے بیٹے کا ویزا کرایا اور وہ اپنے کاروبار میں مشغول ہوگیا،اشرف خان واپس اپنے وطن چلاگیا اور کاروبار بڑے بیٹے کے حوالے کیا،حشمت نے کاروبار کیا اور اس سے جو منافع حاصل ہوا اس سے اپنے لیے گھر بنالیا اور اپنے اوپر خرچ کیا اور پیسے زیادہ تر خود کھائے،گھر کا زیادہ تر حصہ قرضہ لے کر بنایا اور پیسے زیادہ تر خود کھائے،جو کاروبار میں گاڑی چلائی تھی اس کا ڈیزل قرضہ پر لیا اور دبئی میں گاڑی کی زیادہ مخالفہ بھی لی ہے جو اب تک اداء نہیں کیا،اس کے علاوہ بھی بہت سے قرضے لیے ہیں اور یہ سب قرضے اس کے اپنے ذاتی ہے۔ اب اس کا چھوٹا بھائی محمدعلی دبئی گیا اور اپنا کام شروع کیا،اب حشمت خان چھوٹے بھائی محمد علی سے ان قرضوں کی ادائیگی چاہتا ہے اور اس کو شریک ٹہراتا ہے،کیا چھوٹا بھائی محمد علی ان قرضوں کی ادائیگی کا ذمہ دار ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ محمد علی کا ان قرضوں کے لینے میں کوئی عمل دخل نہیں،بلکہ حشمت خان نے اپنے کاموں کے لیے وصول کیے ہیں،اس لیے ان کی ادائیگی کا ذمہ دار بھی وہی ہے،محمد علی سے ان قرضوں کی ادائیگی کا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
حوالہ جات
واللہ اعلم بصواب
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب