021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حلال وحرام کرنے کااختیاررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوہے؟
62550ایمان وعقائدایمان و عقائد کے متفرق مسائل

سوال

اس شخص کے بارے میں کہ جویہ کہے کہ اللہ تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوہرچیزکااختیاردیاہے،آپ جس چیزکوچاہےحلال کردیں اورجس چیزکوچاہیں حرام قراردیں،اس پربہت سارے دلائل بھی دیتاہے،مثلااس پریہ واقعہ بتاتاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کی شہادت کودوکے قائم مقام قراردیاہے۔پوچھنایہ ہے کہ ایساشخص مسلمان ہے اوراس عقیدہ کے حامل شخص سے اپنی لڑکی کی شادی کراناکیساہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی چیزپرحلت یاحرمت کاحکم لگاناصرف اللہ تعالی کامنصب ہے،اس معاملہ میں اس کاکوئی شریک نہیں،باقی جب کسی آیت کریمہ یاحدیث نبوی میں حلت یاحرمت کی نسبت نبی کی طرف کی جاتی ہےتواس کامطلب یہ ہوتاہےکہ یہ چیزقطعی طورپرحلال یاحرام ہےاوراس کاحکم اللہ تعالی نے دیاہےاورنبی نےاس حکم کوامت تک پہنچایاہے،اس کامطلب ہرگزیہ نہیں ہوتاکہ نبی علیہ السلام نےازخود اس کوحلال یاحرام قراردیاہے،ذیل میں کچھ نصوص بمع ترجمہ کے نقل کی جاتی ہیں جن سے واضح طورپر معلوم ہوتاہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خودفیصلہ کرنے سے کوئی چیزحلال یاحرام نہیں بنتی ،جب تک وہ اللہ تعالی کے امرسے حرام یا حلال نہ ہو۔ ﴿یاایہاالنبی لم تحرم مااحل اللہ لک،تبتغی مرضات ازواجک﴾(سورة تحریم،آیت نمبر:1) ترجمہ:اے نبی جوچیزاللہ تعالی نے تمہاے لئے حلال کی ہے،تم اپنی بیویوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اسے کیوں حرام کرتے ہو؟ صحيح البخاري (ج 4 / ص 85): عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:﴿ ما أعطيكم ولا أمنعكم إنما أنا قاسم أضع حيث أمرت﴾ ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ فرماتےہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہ تومیں تمہیں اپنی طرف سے کچھ دیتاہوں اورنہ ہی روکتاہوں ،میں توصرف تقسیم کرنے والاہوں جہاں مجھے اللہ کاحکم ہوتاہے وہاں رکھ دیتاہوں۔ صحيح البخاري (ج 3 / ص 180): عن أم سلمة رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:﴿ انما انابشر، إنكم تختصمون إلي ولعل بعضكم ألحن بحجته من بعض فمن قضيت له بحق أخيه شيئا بقوله فإنما أقطع له قطعة من النار فلا يأخذها﴾ ترجمہ:حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میں ایک بشرہوں اورتم لوگ میرے پاس اپنے مقدمات لاتے ہو اورہوسکتاہے کہ تم میں سے ایک زیادہ اچھابولنے والاہواوربہتراندازمیں تقریرکرکے اپنی دلیل پیش کرنے والاہودوسرے سے ،پھرمیں اس کی بات سن کراسی کے مطابق اس کے حق میں فیصلہ دےدوں تواس طرح میں جس کےلئے اس کے بھائی کی چیزکافیصلہ کردوں توہ ہرگزنہ لے،کیونکہ اس صورت میں وہ اس کے لئے دوزخ کاٹکڑاہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی گواہی کودوکے قائم مقام قراردیاوہ بھی درحقیقت اللہ تعالی کے بتانے پرقراردیا،کیونکہ اللہ تعالی کاارشادہے : ﴿وماینطق عن الہوی،ان ھوالاوحی یوحی﴾)سورة النجم،آیت نمبر3،4( ترجمہ:اوریہ اپنی خواہش سے کچھ نہیں بولتے،یہ توخالص وحی ہے جوان کے پاس بھیجی جاتی ہے۔ لہذا جو شخص یہ کہتاہےکہ اللہ تعالی نے نبی علیہ السلام کوبھی کسی چیزکے حلال اورحرام کرنے کااختیاردیاتھا وہ غلط کہتاہے،اس کوغلط فہمی ہوئی ہے،اس کےدلائل ہمارے سامنے نہیں ہےکہ ہم جواب دیدیں،خوداس کے بارے میں بھی کچھ نہیں کہہ سکتے،ممکن ہے کہ وہ کوئی تاویل کرتاہو۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (ج 5 / ص 316): ” أن الشارع هو الله تعالى . “ تيسير التحرير لمحمد أمين (ج 4 / ص 60): ” لا خلاف في أن الشارع هو الله المنفرد بإيجاب الأحكام. “
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب