021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کسی دینی مجلس کی وجہ سےباجماعت نماز کاچھوڑنا
61043 نماز کا بیانامامت اور جماعت کے احکام

سوال

محترم ومکرم مفتی صاحب دامت برکاتہم! 1۔اکثر وبیشتردیکھاگیاہے(اس معاملےمیں ہمارادینی طبقہ بھی نظرآتاہے)کہ مسجدمیں باجماعت نمازہورہی ہےاور ہم اپنی Meeting مشورہ اورمجلس کوترجیح دیتےہیں بجائےاس کےکہ ہم مسجد میں باجماعت نمازاداکریں۔ اب توعام یہ محاورہ سننےمیں آتاہے "اپنی جماعت کرالیں گے" وہ مشورہ اورمجلس بھی دینی ہوتی ہے۔ تو کیاشریعت اس کی اجازت دیتی ہےکہ ہم فرض عین نماز کوجماعت سےنہ پڑھیں؟ 2۔دوسرا مسئلہ: یہ پوچھنا تھا کہ آج کل جو Digital تصویر میں گنجائش کافتوی ہےاس کی تفصیل سےبراہ کرم رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1۔فرض نماز مسجد میں باجماعت پڑھنا سنت مؤکدہ اورواجب کے قریب ہے،اس کےترک کی عادت بنالینا گناہ کبیرہ ہے۔ البتہ اگروہ مجلس اس نوعیت کی ہوکہ اسے بیچ میں چھوڑ دینےسےکوئی بڑا نقصان یا کسی فتنےفسادکا خدشہ ہو،یااہم کام ہواورتمام لوگوں کادوبارہ جمع ہوناممکن نہ ہو،یامجلس میں شریک علماءاوراہم شخصیات کودشمن کی طرف سےخطرات ہوں توبعدمیں الگ سے جماعت کرانےکی بھی گنجائش ہوگی۔ ایسی صورت میں بھی جماعت کا ثواب مل جاتا ہے،گومسجدکاثواب نہ ملےگا۔
حوالہ جات
روی الإمام أبوداود رحمه الله عن أبی هريرة رضی الله عنه قال: قال رسول الله ٍصلی الله عليه وسلم لقد هممت أن آمر بالصلاة فتقام، ثم آمررجلا فيصلي بالناس ثم أنطلق معی برجال معهم حزم من حطب إلی قوم لا يشهدون الصلاة، فأحترق عليهم بيوتهم بالنار. (سنن أبی داود:1/88، باب التشديد فی ترك الجماعة) وقال العلامۃ ابن نجیم الحنفی: (الجماعۃ سنۃ مؤکدۃ)...وصرح في المحيط بأنه لا يرخص لأحد في تركها بغير عذر، حتى لو تركها أهل مصر يؤمرون بها، فإن ائتمروا وإلا يحل مقاتلتهم. وفي القنية وغيرها بأنه يجب التعزير على تاركها بغير عذر ويأثم الجيران بالسكوت.(البحرالرائق:1/365) وقال العلامۃ التمرتاشی رحمہ اللہ: والجماعۃ سنۃ مؤکدۃ للرجال،وقیل: واجبۃ؛وعلیہ العامۃ. (تنویرالأبصار،باب الإمامۃ: 2/340) قال العلامة ابن عابدين رحمه الله : قوله: (في مسجد أو غيرہ): قال في القنية: واختلف العلماء في إقامتها في البيت، والأصح أنهاكإقامتها في المسجد إلا في الأفضلية.(ردالمحتار:2/247،باب الإمامة)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب