021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کھیل کود کا سامان ذخیرہ کرنا
62581/57خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

سوال: کھیل کود کا سامان جس کی قیمت بڑھ جانے کا امکا ن ہو، اس کو سٹور میں رکھنا اور جب قیمت بڑھ جائے تو فروخت کرنا جائز ہے؟ یہ ذخیرہ اندوزی میں تو نہیں آئے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ذخیرہ اندوزی ان اشیاء کی ممنوع ہے جو عرفِ عام میں انسانوں یا جانوروں کی غذاء کے طور پر استعمال ہوتی ہوں یا وہ ضروریات ِ زندگی کی ایسی اشیاء ہوں کہ ان کو ذخیرہ کردینے سے عام لوگوں کو ضرر پہنچتا ہو اور ظاہر ہے کہ کھیل کھود کاسامان ان اشیاء میں داخل نہیں ہے۔ لہٰذا اس کا ذخیرہ کرنا بھی ممنوع نہیں ۔
حوالہ جات
مشكاة المصابيح:(کتاب البيوع،باب الإحتكار) عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : " من احتكر على المسلمين طعامهم ضربه الله بالجذام والإفلاس " . رواه ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان . الدر المختار (6/398): ( و ) كره ( احتكار قوت البشر ) كتين وعنب ولوز ( والبهائم ) كتبن وقت ( في بلد يضر بأهله ) لحديث الجالب مرزوق والمحتكر ملعون فإن لم يضر لم يكره تکلمة فتح الملهم(1/656): ثم ذهب اکثر الفقهاء الی ان حرمة الاحتکار مختصة بالاقوات، فلا يحرم الاحتکار فی غيرها وهو قول أبی حنيفة والشافعی ومالک وأحمد رحمهم الله تعالیٰ.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب