سوال: بعض ٹھیلےوالے روڈ کے کنارے اپنا ٹھیلا لگاتے ہیں اور کچھ مدت بعد اس جگہ ایک کیبن لگا دیتے ہیں۔ کیا عام شہری کیلئے اس شخص کو منع کرنے کی اجازت ہے یا صرف حکومت اس کو منع کرے گی ؟؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
چونکہ فٹ پاتھ کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہوتا بلکہ اس سے حقوقِ عامہ متعلق ہوتے ہیں اور اس پر اپنا ذاتی سامان رکھنے سے عموماً راہ گیروں اور پیدل چلنے والوں کو پریشانی بھی ہوتی ہے، اس لئےصریح قانونی اجازت کے بغیر سڑک یا فٹ پاتھ پر اپنا ٹھیلا لگاکر جگہ گھیر لینا جائز نہیں ہے۔ عام شہری نرمی کے ساتھ اس کو سمجھائے ، زور زبردستی کا فائدہ یا اختیار نہیں۔
حوالہ جات
الدر المختار للحصفكي - (ج 7 / ص 164)
"باب ما يحدثه الرجل في الطريق وغيره لما ذكر القتل مباشرة شرع فيه تسببا فقال: (أخرج إلى طريق العامة كنيفا) هو بيت الخلاء (أو ميزابا أو جرصنا كبرج وجذع وممر علو وحوض طاقة ونحوها، عيني، أو دكانا جاز) إحداثه (إن لم يضر بالعامة) ولم يمنع منه، فإن ضر لم يحل..."
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق - (ج 17 / ص 451)
"( قوله : لقوله صلى الله عليه وسلم { لا ضرر ولا ضرار في الإسلام } ) الحديث ... أي لا يضر الرجل أخاه ابتداء ولا جزاء ؛ لأن الضرر بمعنى الضر وهو يكون من واحد والضرار من اثنين بمعنى المضارة وهو أن تضر من ضرك"
تكملة حاشية رد المحتار - (ج 1 / ص 164)
"باب ما يحدثه الرجل في الطريق وغيره... قوله: (أو دكانا) هو المرضع المرتفع مثل المصطبة... وعن أبي يوسف: إنما ينقضه إن ضر بهم... قوله: (بغير إذن الامام) فإن أذن فليس لاحد أن يلزمه وأن ينازعه، لكن لا ينبغي للامام أن يأذن به إذا ضر بالناس بأن كان الطريق ضيقا.."