021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ادھار کی وجہ سے ڈسکاونٹ میں کمی ،زیادتی کا حکم
62584/57خرید و فروخت کے احکاممختلف مالی دستاویزات ، بانڈز اور چیک وغیرہ کا بیان

سوال

سوال: کم مدت اور زیادہ مدت ادھار کی صورت میں ڈسکاونٹ کم ،زیادہ کرنا جائز ہے یا نہیں۔؟؟ مثلاً اگر دو ماہ میں ادائیگی کرو گے تو پچیس فیصد ڈسکاونٹ اور اگر تین ماہ میں ادائیگی کرو گے تو پندرہ فیصد ڈسکاونٹ ہو گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال: کم مدت اور زیادہ مدت ادھار کی صورت میں ڈسکاونٹ کم ،زیادہ کرنا جائز ہے یا نہیں۔؟؟ مثلاً اگر دو ماہ میں ادائیگی کرو گے تو پچیس فیصد ڈسکاونٹ اور اگر تین ماہ میں ادائیگی کرو گے تو پندرہ فیصد ڈسکاونٹ ہو گا۔
حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 58) "لأن للأجل شبها بالمبيع؛ ألا يرى أنه يزاد في الثمن لأجل الأجل" الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 142) "الأجل في نفسه ليس بمال، فلا يقابله شيء حقيقة إذا لم يشترط زيادة الثمن بمقابلته قصدا، ويزاد في الثمن لأجله إذا ذكر الأجل بمقابلة زيادة الثمن قصدا، فاعتبر مالا في المرابحة احترازا عن شبهة الخيانة" البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (6/ 124) لأن للأجل شبها بالمبيع ألا ترى أنه يزاد في الثمن لأجل الأجل العناية شرح الهداية - (ج 16 / ص 99) وللمالك أن يتصرف في ملكه كيف يشاء
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب