021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کھڑی فصل کی بیع کرنا
62462/57خرید و فروخت کے احکامزمین،باغات،کھیتی اور پھلوں کے احکام و مسائل

سوال

سوال: ہمارے یہاں جانوروں کیلئے سبز چارہ خریدا جاتا ہے جو کہ کھیت میں لگا ہوتا ہے۔ یہ چارہ ایک دو مرتبہ کاٹنے کے بعد بھی تیسری مرتبہ اگ جاتا ہے، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے کہ اس چارہ کو ہر مرتبہ اگنے کے بعد کسی اور شخص کو بیچ دیا جائے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر ہر مرتبہ اگنے کے بعد اس چارہ کو الگ الگ اشخاص کو بیچ دیا جائے تو یہ صحیح ہے، لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ معاملہ طے ہو نے کے فوراً بعدہر خریدار کو کہا جائے کہ اس چارہ کو کاٹ کر لے جائیں۔ البتہ اگر چارہ اگنے یا قابل ِ استعمال ہونے سے پہلے بیع کی جائے تو یہ جائز نہ ہوگا۔
حوالہ جات
المحيط البرهاني في الفقه النعماني - (ج 12 / ص 250) وأما بيع الزرع والحشيش: إذا باع الزرع وهو بقل إن باعه على أن يقطعه المشتري أو على أن يرسل دابته فيها لتأكل جاز؛ لأنه شرط ما يقتضيه العقد، وإن باعه على أن يتركه حتى يدرك لا يجوز؛ لأنه شرط ما لا يقتضيه العقد المبسوط للسرخسي - (ج 12 / ص 344) "والزرع في أول ما يبدو قبل أن يصير منتفعا به لا يكون مالا متقوما أما بعد ما صار منتفعا به بحيث يعمل فيه المناجل ومشافر الدواب يجوز بيعه لأنه مال متقوم منتفع به فإن باعه بشرط القطع أو مطلقا جاز لأن مقتضي مطلق البيع تسليم المعقود عليه عقبه فهو وشرط القطع سواء وإن باعه بشرط الترك في أرضه حتى يدرك فلا خير فيه" الجوهرة النيرة شرح مختصر القدوري - (ج 2 / ص 102) "( قوله ووجب على المشتري قطعها في الحال ) تفريقا لملك البائع هذا إذا اشتراها مطلقا أو بشرط القطع أما إذا اشترط تركها على رءوس النخل فسد البيع لأنه شرط لا يقتضيه العقد وهو شرط شغل ملك الغير..." الدر المختار للحصفكي - (ج 5 / ص 249) لان بيع الزرع قبل نباته باطل، وبعد نباته فيه كلام أشار إلى الجواز في المغني.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب