021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خوشی کے مواقع میں رسم سے مجبور ہوکر دعوت کرنا
62113جائز و ناجائزامور کا بیانہدیہ اور مہمان نوازی کے مسائل

سوال

سوال:ہمارے ہاں یہ رسم بن چکی ہے کہ جب کسی کا نکاح ہوتا ہے تو اس کے بعد وہ تقریباً سارے لوگوں کو دعوت دیتا ہے ،اور اگر وہ مدرسے میں طالبعلم ہوتا ہے تو وہ اپنے ساتھیوں کو بھی دعوت دیتا ہے ۔اگر وہ ایسا نہ کرے تو تو ہر کوئی اسکے کے پیچھے باتیں کرنے لگتا ہے ،تو آپ حضرات سے گزارش کی جاتی ہے کہ اس دعوت کی شرعی حیثیت بتا کر رہنمائی فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی نعمت کے ملنے پر اپنی خوشی سے دوستوں کی دعوت کرنا شرعاً مستحسن ہے لیکن اس چیز کا اس طرح سے رواج بنانا کہ ہر شخص کو مجبور ہو کر ایسی دعوت کا انتظام کرنا پڑے شرعاً ممنوع ہے۔ اگر کوئی شخص کسی کے مطالبہ پر نہ چاہتے ہوئے کس کی دعوت کرتا ہے اور اسے یہ ڈر بھی ہے کہ نہ کی تو بعد میں تذلیل کریں گے تو ایسی دعوت کا کھانا شرعاً درست نہیں البتہ اگر کسی کا پرزور مطالبہ نہ پایا جائے اور یہ شخص ویسے ہی دعوت نہ کرنے میں اپنی تذلیل سمجھ کر دعوت کرے تو اس بات کا اندیشہ تو ہے کہ اس شخص کو اس دعوت پر کوئی اجر نہ ملے لیکن کھانے والے کے لیے یہ کھانا حلال ہو گا
حوالہ جات
سنن الدارقطني (3/ 26) عن أنس بن مالك أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : لا يحل مال أمرئ مسلم إلا بطيب نفسه
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب