021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رضاعی بہن کی بیٹی سے شادی کا حکم
61422رضاعت کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں: میں نے بچپن میں تقریباً 6 ماہ کی عمر میں اپنی دادی کا دودھ پیا تھا، ساتھ میں میری پھوپھی نے بھی دودھ پیا تھا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا میں اپنی بڑی پھوپی کی بیٹی کے ساتھ نکاح کر سکتا ہوں؟ دودھ چھوٹی پھوپھی کے ساتھ پیا تھا اور نکاح بڑی پھوپھی کی بیٹی کے ساتھ کرنا ہے۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کی پھوپھیاں آپ کی رضاعی بہنیں بن چکی ہیں۔ لہذا جس طریقے سےنسبی بہن کی بیٹی سے نکاح ناجائز ہے، اسی طرح رضاعی بہن کی بیٹی سے بھی شادی نہیں کی جا سکتی۔
حوالہ جات
ذکر فی الفتاوی الھندیۃ: " يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا، فالكل إخوة الرضيع، وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته، وأخو الرجل عمه، وأخته عمته، وأخو المرضعة خاله، وأختها خالته، وكذا في الجد والجدة." (الفتاوی الھندیۃ: 7/489، مکتبۃ رشیدیۃ) قال العلامة ابن عابدین فی الشامیة: "قولہ وشرط صحة ادائھا نیة ، ای أشار إلى أنه لا اعتبار للتسمية؛ فلو سماها هبة أو قرضا تجزيه في الأصح." (٢/٢٦١، ایج ایم سعید)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب