021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عقدمرابحہ میں ثمن غلط بتانا
61601خرید و فروخت کے احکاممرابحہ اور تولیہ کا بیان

سوال

ایک شخض نے موبائل خریدا، جس کی قیمت دکاندار نے اٹھارہ ہزار بتائی۔ کمی بیشی کے بعد دکاندار نے وہ موبائل سولہ ہزار میں فروخت کر دیا۔ اب یہ شخض اپنا موبائل آگے بیچنا چاہتا ہے، تو کیا اس کا دوسرے بندے سے یہ کہنا درست ہے کہ مجھے یہ موبائل اٹھارہ ہزار کا پڑا ہے، لہذا تم سترہ ہزار میں لے لو؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایسا کہنا جائز نہیں کیونکہ18 ہزار پیش کردہ ثمن تو تھا لیکن حقیقی ثمن نہ تھا۔ لہذا یہ غلط بیانی اور دھوکہ شمار ہوگا۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی: " المرابحة مصدر رابح. وشرعا، بيع ما ملكه من العروض، ولو بهبة أو إرث أو وصية أو غصب. فإنه إذا ثمنه بما قام عليه وبفضل مؤنة، وإن لم تكن من جنسه كأجر قصار ونحوه، ثم باعه مرابحة على تلك القيمة جاز." (الدر المختار مع رد المحتار: 5/141-143، ایج ایم سعید)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب