021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مال غیر کا حکم(سونے میں ملاوٹ کے ذریعہ کمائے ہوئے مال کاحکم)
62290خرید و فروخت کے احکاماموال خبیثہ کے احکام

سوال

ایک آدمی سونے کا کاروبار کرتا ہے۔وہ زیور بنا بنا کر دیتا ہے زیور کے کام میں کھوٹ ڈال کر دیتا ہے۔اگر وہ گاہک کو بتائے کہ میں نے اس میں ایک یا ایک اعشاریہ پانچ ماشہ کھوٹ ڈالا ہے،لیکن جب سونا صاف کروایا جائے تو اس میں 2 ماشہ یا اس سے زیادہ کا کھوٹ نکلے۔اگر کسی نے ایسا کر کے گاہک کو مال دیاتو اب اس کی آمدنی کو مسجد یا مدرسے کی تعمیر یا دیگر اخراجات میں کر سکتا ہے یا نہیں؟تفصیلاً جواب مرحمت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ان پیسوں کے اصل مالک اگر موجود ہو تو آپ کے لیے یہ رقم ان کو کو لوٹانا ضروری ہے۔البتہ اگر مالک موجود نہ ہو یا آپ کو معلوم نہ ہو تب آپ یہ رقم ان کی طرف سے مدرسےوغیرہ یا کسی مستحق کو دے کر صدقہ کر سکتے ہو۔ اگر اصل مالک مل جائے تو اس صورت میں اگر وہ صدقہ پر راضی نہ ہو تو آپ اسے اس کی رقم واپس کر دو گے اور صدقہ آپ کی طرف سے ہو جائے گا۔
حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 27( (المادة 96) : لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه الهداية في شرح بداية المبتدي (2/ 418) قال: " فإن جاء صاحبها وإلا تصدق بها " إيصالا للحق إلى المستحق وهو واجب بقدر الإمكان وذلك بإيصال عينها عند الظفر بصاحبها وإيصال العوض وهو الثواب على اعتبار إجازة التصدق بها وإن شاء أمسكها رجاء الظفر بصاحبها. قال: " فإن جاء صاحبها " يعني بعد ما تصدق بها " فهو بالخيار إن شاء أمضى الصدقة " وله ثواها لأن التصدق وإن حصل بإذن الشرع لم يحصل بإذنه فتيوقف على إجازته والملك يثبت للفقير قبل الإجازة فلا يتوقف على قيام المحل بخلاف بيع الفضولي لثبوته بعد الإجازة فيه " وإن شاء ضمن الملتقط
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب