ایک آدمی سونے کا کاروبار کرتا ہے۔وہ زیور بنا بنا کر دیتا ہے زیور کے کام میں کھوٹ ڈال کر دیتا ہے۔اگر وہ گاہک کو بتائے کہ میں نے اس میں ایک یا ایک اعشاریہ پانچ ماشہ کھوٹ ڈالا ہے،لیکن جب سونا صاف کروایا جائے تو اس میں 2 ماشہ یا اس سے زیادہ کا کھوٹ نکلے۔اگر کسی نے ایسا کر کے گاہک کو مال دیاتو اس کی کمائی جائز ہے یا نہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اس کمائی کو ہٹاکر جو اس نے دھوکہ دے کر کمائی ہے اس کی باقی کمائی جائز و حلال ہے۔البتہ وہ کمائی جو دھوکہ دے کر کمائی ہے جائز نہیں۔
حوالہ جات
صحيح مسلم للنيسابوري (1/ 69)
294 - حدثنا قتيبة بن سعيد حدثنا يعقوب - وهو ابن عبد الرحمن القارى ح وحدثنا أبو الأحوص محمد بن حيان حدثنا ابن أبى حازم كلاهما عن سهيل بن أبى صالح عن أبيه عن أبى هريرة أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال « من حمل علينا السلاح فليس منا ومن غشنا فليس منا ».
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 47)
[فروع]
لا يحل كتمان العيب في مبيع أو ثمن؛ لأن الغش حرام إلا في مسألتين.
الأولى: الأسير إذا شرى شيئا ثمة ودفع الثمن مغشوشا جاز إن كان حرا لا عبدا. الثانية: يجوز إعطاء الزيوف والناقص في الجبايات أشباه.