021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قرض کی رقم لوٹانےکے ساتھ اضافی رقم دینا
62129سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

میں نے ایک شخص کو دو لاکھ روپے ادھار دیا تھا۔جو اس نے تیسرے سال مجھے لوٹایا ہے۔اور ساتھ میں بیس ہزار روپے اضافی بھی دیے ہیں اب یہ پوچھنا ہے کہ میرے لیے یہ بیس ہزار روپے کا اضافہ لینا کیسا ہے۔ ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر آپ نے اس سے قرض کے بدلے اضافی رقم کا مطالبہ نہیں کیا ہے اور نہ قرض دیتے وقت اضافی رقم کی شرط رکھی تھی بلکہ وہ اپنی مرضی سے آپ کو اضافی رقم دے رہا ہے تب آپ کے لیے اس سے اضافی رقم لینا درست ہے۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7/ 395) (وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحا، أو أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه «نهى عن قرض جر نفعا» ؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لا يقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا، وعن شبهة الربا واجب هذا إذا كانت الزيادة مشروطة في القرض، فأما إذا كانت غير مشروطة فيه ولكن المستقرض أعطاه أجودهما؛ فلا بأس بذلك؛ لأن الربا اسم لزيادة مشروطة في العقد، ولم توجد، بل هذا من باب حسن القضاء، وأنه أمر مندوب إليه قال النبي - عليه السلام -: «خيار الناس أحسنهم قضاء» . الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 166) (قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به ويأتي تمامه
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب