021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فلمی سکرپٹ بیچنا
62494خرید و فروخت کے احکامبیع فاسد ، باطل ، موقوف اور مکروہ کا بیان

سوال

یا فرماتے ہیں علماء کرام کہ اگر ایک آدمی فلم لکھ کر کسی ہدایتکار کو بیچتا ہے تو اس کا یہ عمل جائز ہے کہ نہیں؟اور اس فلم(سکرپٹ)کا معاوضہ لینا حلال ہے کہ حرام؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عام طور پر فلمی سکرپٹ غیر شرعی وغیر اخلاقی ہوتے ہیں اس لیےفلمی سکرپٹ لکھنا اعانت علی المعصیہ(گناہ کے کام میں تعاون) ہے، لہذا یہ ناجائز(مکروہ تحریمی) ہے۔ اس کو فروخت کر نے والا گناہگار ہو گا۔یہ معاملہ منعقد ہو جائے گا ،لیکن فریقین کے لیے اس معاملہ کو فسخ کرنا دیانۃً واجب ہے۔اگر کسی وجہ سے فسخ ممکن نہ رہے تو اس معاملہ سےحاصل ہونے والی خالص آمدنی کو صدقہ کرنا واجب ہے۔البتہ اگر فلمی سکرپٹ کا فلم میں استعمال ہونے کے علاوہ کوئی دوسراجائز استعمال ممکن ہو اور بیچنے والے کو اس بات کا یقین بھی نہ ہو کہ یہ سکرپٹ فلم کے لیے ہی استعمال کرے گا تب اس کی خرید وفروخت مکروہ تنزیہی ہو گی اگر چہ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا استعمال جائز ہو گا۔
حوالہ جات
فقہ البیوع (1/191) بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 144) ويجوز بيع آلات الملاهي من البربط، والطبل، والمزمار، والدف، ونحو ذلك عند أبي حنيفة لكنه يكره وعند أبي يوسف، ومحمد: لا ينعقد بيع هذه الأشياء؛ لأنها آلات معدة للتلهي بها موضوعة للفسق، والفساد فلا تكون أموالا والظاہر ان الکراھۃ التی ذکرھا الحنفیۃ فی بیعھا تحریمیۃ،لما قال ابن الھمام فی اول شرحہ ل"فصل فی ما یکرہ" من الھدایہ: "لما کان دون الفاسد اخر عنہ۔ولیس المراد بکونہ دونہ فی حکم المنع الشرعی ، بل فی عدم فساد العقد، والا فھذہ الکراھات کلھا تحریمیۃ لا نعلم خلافا فی الاثم" الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 105) اعلم أن فسخ المكروه واجب على كل واحد منهما أيضا بحر وغيره لرفع الإثم مجمع الموسوعة الفقهية الكويتية (9/ 212) ذهب أبو حنيفة إلى أنه : لا يكره بيع ما لم تقم المعصية به ، كبيع الكبش النطوح ، والحمامة الطيارة ، والخشب ممن يتخذ منه المعازف . بخلاف بيع السلاح من أهل الفتنة ؛ لأن المعصية تقوم بعينه ، وهي الإعانة على الإثموالعدوان ، وإنه منهي عنه . بخلاف بيع ما يتخذ منه السلاح كالحديد ، لأنه ليس معدا للقتال ، فلا يتحقق معنى الإعانة وذهب الصاحبان من الحنفية ، إلى أنه لا ينبغي للمسلم أن يفعل ذلك ، لأنه إعانة على المعصية ، فهو مكروه عندهما ، خلافا للإمام ، وليس بحرام ، خلافا لما ذهب إليه الجمهور .
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب