پوچھنا یہ ہے کہ میں کپڑے کا کاروبار کرتا ہوں،اگر میں کپڑا نقد خریدوں تو مثلاً 1000 روپے کا ملتا ہے اور اگر ادھار پر خریدوں تو اسی کپڑے کی قیمت 1300 روپے ہوتی ہے۔کیا یہ سود ہو گا؟ایسا کرنا درست ہے؟تفصیل سے واضح فرما دیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ایسا کرنا درست ہے یہ سود نہیں ہے۔
حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 50)
(المادة 245) البيع مع تأجيل الثمن وتقسيطه صحيح
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 142)
(قوله: لزم كل الثمن حالا) لأن الأجل في نفسه ليس بمال، فلا يقابله شيء حقيقة إذا لم يشترط زيادة الثمن بمقابلته قصدا، ويزاد في الثمن لأجله إذا ذكر الأجل بمقابلة زيادة الثمن قصدا۔