021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
محرم( بھتیجی )سے نکاح
62708نکاح کا بیانمحرمات کا بیان

سوال

بندہ کی بیوی کا تقریباً 8 سال پہلے انتقال ہوا تو بندے نے اس کے بعد دوسری شادی اپنی بھتیجی(بھائی کی بیٹی) سے کر لی تو اب اس بیوی(بھتیجی) سے تین چار بچے پیدا ہوئے ہیں۔اور اس بات کا علم بھی اب ہوا ہے کہ نکاح جائز نہیں۔حالانکہ بندہ اس کے ساتھ اچھا خاصا وقت گزار چکا ہے اس حالت میں بندہ کو کیا کرنا چاہیے۔اور بندہ کی اس مسئلے میں رہنمائی کرے کہ وہ کس طرح اس مسئلہ کو حل کرے حالانکہ اس کی اولاد بھی نابالغ ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

محرم سے نکاح حرام ہے اس لیے آپ کا نکاح اپنی بھتیجی سے نہیں ہوا ہے اس لیے علم ہونے کے بعد فوراً اس سے تعلق زوجیت ختم کر دینا ضروری ہے۔اورساتھ ساتھ اپنے گزشتہ افعال پر توبہ واستغفار کریں۔ نکاح کی حرمت کا معلوم نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کا نسب آپ سے ثابت ہو جائے گااور آپ کی بھتیجی عدت گزارنے کے بعد کسی اور سے نکاح کر سکتی ہے۔
حوالہ جات
رد المحتار (12/ 380) ( قوله : فلا عدة في باطل ) فيه أنه لا فرق بين الفاسد والباطل في النكاح ، بخلاف البيع كما في نكاح الفتح والمنظومة المحبية ، لكن في البحر عن المجتبى : كل نكاح اختلف العلماء في جوازه كالنكاح بلا شهود فالدخول فيه موجب للعدة ، أما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لا يوجب العدة إن علم أنها للغير لأنه لم يقل أحد بجوازه فلم ينعقد أصلا ، فعلى هذا يفرق بين فاسده وباطله في العدة ، ولهذا يجب الحد مع العلم بالحرمة لكونها زنا كما في القنية وغيرها . ا هـ . قلت : ويشكل عليه أن نكاح المحارم مع العلم بعدم الحل فاسد كما علمت مع أنه لم يقل أحد من المسلمين بجوازه وتقدم في باب المهر أن الدخول في النكاح الفاسد موجب للعدة وثبوت النسب ، الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 186) ولا بأخته ولا ببنات أخته ولا ببنات أخيه ولا بعمته ولا بخالته " لأن حرمتهن منصوص عليها في هذه الآية
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب