ایک زمین میں ہم دو بندے شریک ہیں جن میں سے ہر ایک آدھی زمین کا مالک ہے۔ابتداً زمین کے کاغذات میں بندے کا نام بغیر خرچے کے ڈالا جا سکتا تھا مگر دوسرے فریق نے زمین کے کاغذات اپنے نام کیے۔اب زمین میرے نام کرانے میں خرچہ آئے گا۔یہ خرچہ کون ادا کرے گا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر دوسرے شریک کو یہ بات معلوم تھی کہ کاغذات بعد میں دوسرے شریک کے نام کروانے پر خرچہ آئے گا اور آپ کی طرف سے اسے زمین اپنے نام کرنے کی اجازت بھی نہیں تھی،پھر بھی اس نے جان بوجھ کر زمین اپنے نام کی تو اس صورت میں کاغذات میں آپ کا نام شامل کرنے پر جو خرچہ آئے گا وہ دوسرا شریک ادا کرے گا۔البتہ اگر آپ کی طرف سے اسے کاغذات اپنے نام کروانے کی اجازت تھی یا دوسرے شریک نے انجانے میں ایسا کیا ہو اور اسے اس بات کا علم نہ ہو تب کاغذات میں آپ کا نام شامل کرنے پر جو خرچہ آرہا ہے وہ آپ خود ادا کریں گے،لیکن چونکہ آدھی زمین کا وہ خود بھی مالک ہے لہذا اگر نئے کاغذات بنوانا پڑے تو اپنے حصہ پر آنے والا خرچہ وہ خود ادا کرے گا۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 319)
(وهو) أن الشريك (أمين في المال فيقبل قوله) بيمينه (في) مقدار الربح والخسران والضياع و (الدفع لشريكه ولو) ادعاه (بعد موته) كما في البحر مستدلا بما في وكالة الولوالجية كل من حكى أمرا لا يملك استئنافه، إن فيه إيجاب الضمان على الغير لا يصدق وإن فيه نفي الضمان عن نفسه صدق انتهى فليحفظ هذا الضابط. (ويضمن بالتعدي) وهذا حكم الأمانات.
مجلة الأحكام العدلية (ص: 284)
المادة (1463) المال الذي قبضه الوكيل بالبيع والشراء وإيفاء الدين واستيفائه وقبض العين من جهة الوكالة في حكم الوديعة في يده فإذا تلف بلا تعد ولا تقصير لا يلزم الضمان.