مد مقابل فریق زمین میں میرا حصہ دینے سے انکارکر رہا ہے جبکہ اس کی دوسری زمین میرے نام پر ہے کیا میں اس کی زمین پر اس وقت تک قبضہ کر سکتا ہوں جب تک دوسرا فریق زمین میں میرا حصہ نہ دیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جب تک دوسرا فریق آپ کا حصہ نہ دے تب تک آپ اس کی زمین پر قبضہ جاری رکھ سکتے ہیں،لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس سے اپنی زمین کی حصولی کے لیے قانونی چارہ جوئی کرنا ضروری ہے۔اور اگر وہ بالکل زمین دینے سے انکاری ہے اور اس سے زمین ملنے کی توقع نہیں تو اپنی زمین کے برابر اس کی زمین میں سے آپ اپنی ملکیت میں بھی لے سکتے ہیں۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 95)
(قوله؛ لأن النقدين جنس واحد حكما) ولهذا كان للقاضي أن يقضي بها دينه من غير رضا المطلوب بحر. قلت: وهذا موافق لما صرحوا به في الحجر. ومفاده أنه ليس للدائن أخذ الدراهم بدل الدنانير بلا إذن المديون ولا فعل حاكم، وقد صرح في شرح تلخيص الجامع في باب اليمين في المساومة بأن له الأخذ وكذا في حظر المجتبى، ولعله محمول على ما إذا لم يمكنه الرفع للحاكم، فإذا ظفر بمال مديونه له الأخذ ديانة بل له الأخذ من خلاف الجنس على ما نذكره قريبا
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 561)
للبائع حبس المبيع إلى قبض الثمن، ولو بقي منه درهم ولو المبيع شيئين بصفقة واحدة، وسمى لكل ثمنا فله حبسهما إلى استيفاء الكل، ولا يسقط حق الحبس بالرهن ولا بالكفيل، ولا بإبرائه عن بعض الثمن حتى يستوفي الباقي،
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 227)
برهن الشفيع قضي له بها) هذا إذا لم ينكر المشتري طلب الشفيع الشفعة، فإن أنكر فالقول له بيمينه ابن كمال (وإن لم يحضر الثمن وقت الدعوى وإذا قضي لزمه إحضاره، وللمشتري حبس الدار ليقبض ثمنه،