021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مال صدقہ کرنے کی وصیت کا حکم
63863وصیت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

میرے پاس کچھ رقم بھی ہے، جسکو میں کاروبار میں لگانا چاہتا ہوں لیکن میں یہ چاہتا ہوں کہ میرے مرنے کے بعد یہ ساری رقم کسی خیراتی ادارہ میں صدقہ دے دی جائے۔ آیا مجھے شرعاً اسکی وصیت کرنے کی اجازت ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وصیت، کل مال کے ایک تہائی حصے تک کرنے کی اجازت ہے۔لہذا اگر آپ کی یہ رقم کل مال کا ایک تہائی یا اس سے کم ہے تو اس سارے مال کی وصیت کرنے کی اجازت ہے۔ لیکن اگر یہ رقم کل مال کے ایک تہائی سے زیادہ ہے تو اس کل رقم کی وصیت شرعاً جائز نہیں۔ البتہ اس ساری رقم میں سے بقدرثلث مال کی وصیت کرسکتے ہیں۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7 / 330): «أن سعد بن أبي وقاص - رضي الله عنه - وهو سعد بن مالك كان مريضا فعاده رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فقال يا رسول الله: أوصي بجميع مالي؟ فقال: لا، فقال بثلثي مالي؟ قال: لا، قال: فبنصف مالي؟ قال: لا قال: فبثلث مالي؟ فقال - عليه السلام - الثلث، والثلث كثير إنك أن تدع ورثتك أغنياء خير من أن تدعهم عالة يتكففون الناس»
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب