021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نفع کمانے کی شرعی حد نہیں ہے
63864خرید و فروخت اور دیگر معاملات میں پابندی لگانے کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

کاروبار میں نفع کمانے کی کوئی شرعی حد مقرر ہے ؟ 100 روپے چیز،100 روپے نفع رکھ کر فروخت کی جاسکتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عام حالات میں نفع کمانے کی کوئی شرعی حد مقرر نہیں ہے۔خریدار جتنا چاہے نفع رکھ کر اپنی چیز بیچ سکتاہے۔البتہ اگر صورت حال ایسی ہوکہ اس چیز کی لوگوں کو ضرورت ہو، اور زیادہ نفع رکھ کر بیچنے سے لوگوں کو تنگی ہورہی ہو جیساکہ بحران اور اجارہ داری کی صورت میں ہوتا ہے تو ایسی صورت دگنی قیمت پر بیچنا اورسو فیصدنفع کمانا مکروہ اور ناجائز ہے۔
حوالہ جات
البناية شرح الهداية (12 / 217): قال: ولا ينبغي للسلطان أن يعسر على الناس، لقوله - عليه الصلاة والسلام -: «لا تسعروا فإن الله هو المسعر، القابض، الباسط، الرازق»۔۔۔۔۔۔ (ولأن الثمن حق العاقد فإليه تقديره، فلا ينبغي للإمام أن يتعرض لحقه إلا إذا تعلق به دفع ضرر العامة) ش: بأن يتعدى المعتاد تعديا فاحشا يبيع ما يساوي خمسين بمائة،فحينئذ يمنع منه دفعا للضرر عن المسلمين، وأما المتعارف فليس به بأس۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب