021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دفتری اوقات میں فیس بک اور واٹس ایپ استعمال کرنا
62094اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

دفتر کے وقت میں فیس بک اور واٹس ایپ استعمال کرنا یا ذاتی کال کرنا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

دفتری اوقات میں غیرضروری طورپر فیس بک اور واٹس ایپ وغیرہ استعمال کرنےسے اگر مفوضہ کام میں خلل ہوتو یہ بالکل جائز نہیں۔ فقہاء نے تو دفتری اوقات میں نوافل پڑھنے سے بھی منع کیا ہے، فیس بک و واٹس ایپ استعمال کرنا تو بہت دورکی بات ہے۔ البتہ اگر ملازم مفوضہ کام ختم کرکے فارغ ہو گیا ہو اور ان چیزوں کے استعمال سے کام میں حرج نہ ہوتا ہو تو پھر ان کے استعمال کی گنجائش ہوگی اور تنخواہ بھی حلال ہی رہے گی۔ جہاں تک ضرورت کے استعمال کی بات ہے، جیسے ضروری کال کرنا وغیرہ تواس کا دارومدار مالک کی طرف سے اجازت ہونے نہ ہونے پر ہے، یعنی اگر دفتر کے مالک کی طرف سے ضرورت کے وقت ذاتی کال یا واٹس ایپ وغیرہ استعمال کرنے کی اجازت ہوتو پھر بقدر ضرورت ان کا استعمال کرنا ،جائز ہوگاورنہ نہیں۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 70): (قوله وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلا يوما يعمل كذا فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولا يشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا له أن يؤدي السنة أيضا. واتفقوا أنه لا يؤدي نفلا وعليه الفتوى. بداية المبتدي (1 / 190): والأجير الخاص الذي يستحق الأجرة بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم ولا ضمان على الأجير الخاص فيما تلف في يده ولا ما تلف من عمله تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (5 / 134): والأجير الخاص لا يمكنه أن يعمل لغيره لأن منافعه في المدة صارت مستحقة للمستأجر والأجر مقابل بالمنافع، ولهذا يبقى الأجر مستحقا، وإن نقص العمل
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب