021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نہارے (سناروں کی کارخانہ کاکچرا)کی اجرت کا حکم
62713اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

سوال:سناروں میں یہ رواج ہے کہ وہ ہر سال یا چند سالوں بعد اپنے کارخانہ کی مٹی سے۔۔۔۔ جسے وہ پورے سال جمع کرتے رہتے ہیں۔۔۔۔ اسی طرح کارخانہ میں بچھی بوریوں کو جلاکر اس کی راکھ سے سونا نکلواتے ہیں، جسے سناروں کے عرف میں نہارا کہا جاتا ہے۔ جو شخص نہارا دیتا ہے اس کی اجرت اس طرح مقرر کی جاتی ہے کہ ایک تولہ پر اس کو ایک گرام ملے گا، پھر جتنا تولہ سونا نکلتا ہے اتنے گرام کی قیمت اسے دے دی جاتی ہے۔ کیا اس طرح اجرت مقرر کرنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ معاملہ جائز ہے، کیونکہ عام طور پر سونے کے نکلنے کایقین ہوتا ہے، اور ایک تولہ پر ایک گرام اجرت طے کرنا، یہ فیصد کے لحاظ سے اجرت طے کرنے کا ایک طریقہ ہے ،جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ایک تولہ پر ایک گرام کے بقدر اجرت دی جائے گی۔ اگر تولہ سے کم وبیش سونا نکلا تو اجرت میں اتنی ہی کمی و بیشی کی جائے گی۔ یہاں جو جہالت ہے وہ عرف کی وجہ سے جھگڑے کا باعث نہیں ہے۔ البتہ اگر یہ شرط لگائی جائے کہ جو سونا نکلا اسی میں سے اجرت دی جائے گی تو اس صورت میں یہ معاملہ قفیز الطحان کے معنی میں ہونے کی وجہ سے ناجائز ہوگا۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4 / 193): والقياس في استئجار الظئر بطعامها وكسوتها أنه لا يجوز وهو قول أبي يوسف ومحمد لجهالة الأجرة وهي الطعام والكسوة إلا أن أبا حنيفة استحسن الجواز بالنص وهو قوله عز وجل {وعلى المولود له رزقهن وكسوتهن بالمعروف} [البقرة: 233] من غير فصل بين ما إذا كانت الوالدة منكوحة ۔۔۔۔۔۔۔وقولهما: الأجرة مجهولة مسلم لكن الجهالة لا تمنع صحة العقد لعينها بل لإفضائها إلى المنازعة وجهالة الأجرة في هذا الباب لا تفضي إلى المنازعة؛ الفتاوى الهندية (4 / 444): صورة قفيز الطحان أن يستأجر الرجل من آخر ثورا ليطحن به الحنطة على أن يكون لصاحبها قفيز من دقيقها أو يستأجر إنسانا ليطحن له الحنطة بنصف دقيقها أو ثلثه أو ما أشبه ذلك فذلك فاسد والحيلة في ذلك لمن أراد الجواز أن يشترط صاحب الحنطة قفيزا من الدقيق الجيد ولم يقل من هذه الحنطة أو يشترط ربع هذه الحنطة من الدقيق الجيد لأن الدقيق إذا لم يكن مضافا إلى حنطة بعينها يجب في الذمة والأجر كما يجوز أن يكون مشارا إليه يجوز أن يكون دينا في الذمة ثم إذا جاز يجوز أن يعطيه ربع دقيق هذه الحنطة إن شاء
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب