021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سودی بینک کے کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم رکھنے کا حکم
62710سود اور جوے کے مسائلمختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان

سوال

سوال:سودی بینک میں اگر بطور حفاظت کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم رکھوائی جائے اور اس پر سود نہ لیا جائےتو یہ جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سودی بینک کے کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا ضرورتاً جائز ہے۔ چونکہ سودی بینک اس رقم کو بھی سود کے کاروبار میں استعمال کرتے ہیں اس لیے اس میں رقم رکھوانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ سودی بینک کے مقابلے میں،غیر سودی بینک میں رقم رکھوانا بہتر ہے۔
حوالہ جات
(فقہ البیوع ، ۲\۱۰۶۲) ولو نظرنا إلی الودائع المصرفیۃ ۔۔۔۔۔ وجدنا أن ایداع رجل أموالہ فی الحساب الجاری لیس سببا محرکا أو داعیا للمعاملات الربویۃ۔۔۔۔ وغایۃ مافی الباب أن یکون ھذا الإیداع مکروھاً کراھۃَتنرزیہٍ۔ولاشک أنّ کثیرا من المعاملات المشروعۃ الیوم أصبحت مرتبطۃ بالبنوک، ویحتاج الإنسان لإنجازھا أن یکون لہ حساب مفتوح فی إحدی البنوک، فالحاجۃ ظاھرۃٌ مشاھدۃٌ، وترتفع مثل ھذہ الکراھۃِ التنزیھیۃ بمثل ھذہ الحاجۃ إن شاءاللہ تعالی۔غیر أنّ ھذہ الرخصۃ انما یجوز العمل بھا إن لم یوجع مصرفٌ غیر ربویّ۔ فإن وجد بشکلٍ مقبولٍ شرعاً، فلایمنبغی العملُ بھذہ الرخصۃ۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب