021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پلاٹ کی بکنگ کینسل کرنے کی صورت میں پیشگی لی ہوئی رقم واپس کرنا ضروری ہے
62711خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کو ختم کرنے کے مسائل

سوال

سوال:جب پلاٹوں کی کٹنگ ہورہی ہوتی ہے تو پلاٹ بک کرانے پر ، پراپرٹی والا ایک ٹوکن دیتاہے جس کی مالیت دس ہزار کی ہوتی ہے۔یہ ٹوکن اس بات کی ضمانت ہوتا ہے کہ یہ پلاٹ آپ نے بک کرالیا ہے کوئی اور بک نہیں کراسکتا۔ پھر جب باقاعدہ مکان کی خریداری ہوتی ہے تو وہ دس ہزار اصل قیمت میں شمار کیے جاتے ہیں۔لیکن اگر کسی وجہ سے بکنگ کرانے والے کا ارادہ تبدیل ہوجائے اور وہ مکان خریدنا نہ چاہے تو یہ دس ہزار اس کو واپس نہیں ملتے تو کیا اس طرح کے ٹوکن کے عوض پیسہ لینا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پلاٹ بک کراتے وقت اور ٹوکن دیتے وقت جو پیسے لیے جاتے ہیں وہ پلاٹ کی قیمت کا ہی حصہ ہوتےہیں۔لہذا ان پیسوں کا لینا جائز ہے۔ البتہ بکنگ کینسل ہونے کی صورت میں ان پیسوں کی واپسی شرعاً ضروری ہوگی کیونکہ اس طرح پیشگی دی گئی رقم شرعاً بیعانہ ہے، اور بیعانہ ضبط کرنا شرعاً ناجائز ہے۔ البتہ ایس صورت میں اسکیم کی انتظامیہ پراسسنگ فیس کی مد میں عرف کے مطابق مناسب فیس کی کٹوتی کر سکتی ہے۔
حوالہ جات
اعلاء السنن (6026/12): قال الموفق فی"المغنی" العربون فی البیع ھو ان یشتری السلعۃ ۔۔۔ فیدفع الی البائع درھما او غیرہ علی انہ اخذ السلعۃ احتسب بہ من الثمن والم یاخذھا فذالک للبائع۔۔۔۔ وقال ابو الخطاب (من الحنابلۃ ) : انہ لایصح، وھو قول الشافعی و اصحاب الرای۔ فقہ البیوع(113/1) العربون والعربان : بیع فسرہ ابن منظور بقولہ:" ھو ان یشتری السلعۃ ویدفع الی صاحبھا شیئا یلی انہ ان امضی البیع حسب من الثمن، وان یمض البیع، کان لصاحب السلعۃ، ولم یرتجعہ المشتری۔ واختلف الفقہاء فی جواز العربون: فقال الحنفیۃ والمالکیۃ واشافعیۃ وابو الخطاب من الحنابلۃ : انہ غیر جائز۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب