021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیا راھن کے انتقال کی صورت میں مرتھن کے لئے مرھون چیز بیچ کرقرض وصول کرناجائز ہے
62045گروی رکھنے کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

میرے ایک دوست نے مجھ سے کچھ رقم ادھار لی اور اسکے بدلے اسنے کچھ زیوارت گروی رکھوائے تھے اور یہ معاملہ ہم نے آپس میں کیا تھا بنا کسی کو بتائے۔پھر وہ مہلت مانگتے رہے اور میں نے کچھ نا کہا۔ اب ایک ماہ ہوا انکا انتقال ہوگیا اب مجھے بھی کچھ رقم کی ضرورت ہے تو ان زیورات کو اپنے استعمال میں لانا چاھتا ہوں تو کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں آپ پر لازم ہے مقروض کے ورثاء کو صورتحال بتادیں، اور ان سے اپنا قرضہ وصول کرکے مذکورہ زیور انہیں واپس کردیں، آپ کیلئے اس زیور کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں۔البتہ اگر ورثاء سے خدشہ ہو کہ قرض ادا نہیں کریں گے تو پھر ان سے اس زیور کے حوالے سے وکالت حاصل کرکے ان کی طرف سے اس زیور کو فروخت کرکے اس رقم سے اپنا قرض وصول کرلیں اور جو کچھ رقم بچ گئی ہو وہ انہیں واپس کردیں۔
حوالہ جات
الدر المختار (6/ 519(: مات الراهن باع وصيه رهنه بإذن مرتهنه وقضى دينه ،لقيامه مقامه (فإن لم يكن له وصي نصب القاضي له وصيا وأمره ببيعه) لأن نظره عام وهذا لو ورثته صغارا، فلو كبارا خلفوا الميت في المال فكان عليهم تخليصه جوهرة.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب