خرید و فروخت اور دیگر معاملات میں پابندی لگانے کے مسائل
متفرّق مسائل
سوال
محترم مفتی صاحب!آپ سے یہ معلوم کرنا تھا کہ میں ایک شخص سے کوئی چیز خریدنا چاہ رہا ہوں۔ اس شخص نے مجھے یہ کہا کہ یکم جنوری کو یہ چیز دو سو روپے کی ہے اور اگر پانچ جنوری کو خریدتے ہو تو اڑھائی سو کی ۔
مجھ سے کسی نے کہا کہ یہ سود ہے۔ آپ اس معاملے میں شرعی حوالے سے رہنمائی فرمائیں کہ آیا یہ واقعی سود ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں یہ معاملہ سود نہیں ، بلکہ جائز ہے ۔ اس لیے کہ اس میں فروخت کنندہ کی طرف سے دو مختلف تاریخوں میں دو مختلف قیمتوں کا اعلان ہے،کوئی معاملہ طے نہیں ہورہا۔لہٰذا ان مذکورہ تاریخوں میں اگر خریدار ان قیمتوں پر خریدنے پر راضی ہوجائے تو معاملہ جائز ہوگا۔ البتہ جس دن کی قیمت ہو، خرید و فروخت کا معاملہ بھی اُسی دن ہونا ضروری ہے، پہلے سے ادھار معاملے میں ایک سے زائد قیمتیں طے کرنا درست نہیں۔
اگر اسی طرح لٹکی ہوئی حالت میں مجلس چھوڑ گئے اور معاملہ کسی قیمت پر طے نہ کیا تو یہ عقدِ فاسد ہے، ہاں اس کو ایک مفاہمت سمجھیں اور الگ سے مستقل معروف ثمن پر عقد کریں تو جائز ہوگا۔