03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سودی قرض چھڑانے(اداء،دینے) کے لیے زکوٰۃ دینا
62036 زکوة کابیانمستحقین زکوة کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک غریب مزدور نے ہر طرف کی مدد سے مایوس ہوکر مجبوراً اپنی لڑکیوں کی شادی کرنے کے لیے چند ہزار روپیہ بیاج(سود) پر لیا، جس کی ادائیگی تو کیااس کا بیاج(سود) بھی نہیں دے پا رہا۔کیا اس کو زکوٰۃ کا روپیہ دے کر اس آفت سے نکال سکتے ہیں یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زکوٰۃ ہرایسے مسلمان شخص کو دی جاسکتی ہے جو اس حد تک غریب ہو کہ زکوٰۃ کے نصاب کے بقدر یعنی ساڑھے باون تولے چاندی یا اتنی قیمت نقد کا مالک نہ ہو، اور سید بھی نہ ہو۔ لہٰذا مذکورہ صورت میں اس غریب اور مجبور شخص کو جو مستحقِ زکوٰۃ ہے،زکوٰۃ کی رقم دے کر اس کی مدد کرنا شرعاً جائز اور درست ہے۔اگرچہ سود پر قرضہ لینا اس کے لیے جائز نہ تھا۔ زکوٰۃ دینے والے کو چاہیے کہ اس رقم کو اس نیت سے دے کہ وہ اپنے جائز قرضے اور حاجتیں پوری کرے گا۔
حوالہ جات
باب المصرف أي مصرف الزكاة والعشر، ........(هو فقير، وهو من له أدنى شيء) أي دون نصاب أو قدر نصاب غير نام مستغرق في الحاجة. (الدر المختار:2/ 339) ويجوز دفعها إلى من يملك أقل من النصاب ، وإن كان صحيحا مكتسبا كذا في الزاهدي . (الفتاوى الهندية:5/ 135) واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب