021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قطروں کے مریض کے استنجے كا بيان
67237پاکی کے مسائلاستنجاء کا بیان

سوال

   اگر پیشاب کے بعد قطرے آنے کا مرض ہو،اور مریض دو کپڑے استعمال کرتا ہو ایک استنجے کے لئے اور دوسرے نماز کے لئے۔ اگر اس نے پرانے كپڑے پہن کر  استنجاء کيا،پهربوقتِ نماز اس نے صاف كپڑے پہن لئے، اور دوباره استنجاء کیے بغیر کوئی نماز پڑھی یا پڑھائی تو کیا ایسی نماز ہو جائے گی یا دوبارہ استنجاء لازمی ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

    وضو سے پہلے ہمیشہ استنجاء کرنا ضروری نہیں،صرف قضائے حاجت یا قطرے آجانے کی صورت میں استنجاء کرنا ہوتا ہے۔مذکورہ صورت میں چونکہ قطرے آنے پر مریض نے استنجاء کرلیا تھا۔لہذا دوبارہ استنجاء کیے بغیر نماز پڑھنا درست ہے۔    

حوالہ جات
(1): فإذا فرغ يعصر ذكره من أسفله إلى الحشفة، ثم يمسح بثلاثة أحجار............ ثم يستبرئ فإذا استيقن بانقطاع أثر البول يقعد للاستنجاء بالماء موضعا آخر.(الدر المختار:1/559) (2): ومن كان بطيء الاستبراء فليفتل نحو ورقة مثل الشعيرة ويحتشي بها في الإحليل فإنها تتشرب ما بقي من أثر الرطوبة التي يخاف خروجها، وينبغي أن يغيبها في المحل لئلا تذهب الرطوبة إلى طرفها الخارج. (الدرالمختار:1/558) (3): والاستبراء واجب حتى يستقر قلبه على انقطاع العود.(الفتاوی الھندیۃ:1/54) (4):القاعدۃ الثالثۃ: الیقین لا یزول بالشک.(الأشباه والنظائر:56)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب