67482 | نکاح کا بیان | حرمت مصاہرت کے احکام |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلےکے بارے میں
ناسمجھی اور ناعقلی کی وجہ سے سسر نے اپنی بہو کے ساتھ کوئی نازیبا حرکت کی یا زنا کرلیا تو اس صورت میں بیٹے کے جو نکاح تھا ٹوٹے گا کہ نہیں ؟یا بہو کی مخصوص اعضاء کو شہوت کی نگاہ سے دیکھا تو کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زنا حرام اور گناہ کبیرہ ہے،قرآن کریم نے زنا تو کیا اسکے قریب جانے سے بھی منع فرمایا :
وَلاَ تَقْرَبُواْ الزِّنَى إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاء سَبِيلاً.(سورہ بنی اسرائیل:آیت 32)
اورزنا کے قریب بھی نہ جاؤ ،وہ یقینی طورپر بڑی بے حیائی اور بے راہ روی ہے ۔
زنا، اور شہوت کے ساتھ شرم گاہ کے داخلی حصے کو دیکھنے سے،اسی طرح بغیر حائل کے شہوت کے ساتھ بہو کو چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے اس کی بہو اس کے بیٹے پر حرام ہوگی۔اب بیٹازبان سے اس کو یہ کہہ کر چھوڑ دے کہ میں تمہیں چھوڑ رہاہوں۔
حوالہ جات
وفی الدرالمختار(3/32):
وحرم أیضا بالصہریۃ أصل مزنیۃ وممسوسۃ بشہوۃ۔
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
28/صفر1441ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |