021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
باہمی صلح کی خلاف ورزی کاشرعی حکم
71171اقرار اور صلح کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

میری والدہ فوت ہوگئی ہے اور میر ے والدصاحب  نے دوسری  شادی کی تھی۔لیکن میرے ایک  ماموں ہے جس  نے میری سوتیلی ماں کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کر رکھےتھے او ربات اس قدر بڑھ گئی تھی کہ  انہوں نے اس کے ساتھ زنابھی کر لیا اور ماموں نے اس کی ویڈیوز بھی بنائی۔ چونکہ میں اپنے ماموں کے ساتھ رہتا تھا اس لیے  ایک دن وہ ویڈیوز میرے ہاتھ  لگیں جو کہ ایک ( Hard disk) میں موجود تھیں ۔ میں نے وہ ویڈیوز کاپی کرکے گھر لے آیا  اور والد صاحب کو دکھائیں،  تو والد صاحب نے  بیوی کو طلاق دے کر بغیر کسی  ضرب وشتم کے   اس کو  فارغ کیا۔

اس معاملے کے چند دن بعد میں اور میرے والد صاحب ماموں کی پٹائی کرنے لیے اس کے گھرگئے،  جس دوران کافی  جھگڑا  ہو ایہاں تک کہ فائرنگ بھی ہوئی جس میں ہمارا بھی ایک آدمی زخمی ہوا اور ان کا بھی  ایک آدمی زخمی ہوا،اسکے بعدپولیس آئی او رجانبین کے بندوں کوگرفتارکرکے تھانے لے گئی۔پولیس نے دونوں گروہوں کے درمیان صلح کراکے راضی نامے پر دستخط کروا  ئے اور  دونو ں گروہوں کو چھوڑ دیا ۔

اس  صلح کےچند دن بعد پھر ہم سےرہا نہیں گیا ،کیوں کہ ہماری عزت لوٹی گئی تھی، اس لیے ہمارے والد صاحب نے ان تصاویر  کو فیس بک پر اپلوڈ کیاا و رایک گھنٹے بعد ڈیلیٹ کردیا ، تو ہمارے ماموں نے اس کاسکرین شارٹ لے کر ہم پر FIA  سائیبر کرائم (Cyber crime)  میں کیس کردیا ،جب  ہمیں ایف آئی اے والوں نے بلایا   تو انہوں نے ہم سے کہا کہ جو تصاویر تم نے اپلوڈ کی ہیں یہ قانونا ً جرم ہے اور  اس کی سزا سات سال قید اور پچاس لاکھ جرمانہ ہے اور اس میں ضمانت بھی نہیں ہوسکتی,لہذا اس کا حل صرف صلح ہی ہے، انہوں نےصلح کے لیےدو دن کا وقت دیا ۔جب ہم ان کے پاس جرگہ لےکر گئے تو انہوں  نے  ہم سے ایک شرط پر صلح کرنے کا کہا کہ اگرآپ لوگ  نےدوبارہ اس آدمی یعنی میرے ماموں ظہیر عباس خان  کو کچھ  کہا تو ّآپ لوگوں پر ایک کروڑ کا جرمانہ ہوگا ،۔ انہوں نےیہ  سب کچھ اسٹامپ پیپر پرلکھوا کرہم سے  دستخط  کروا لیے،او رہم کو دونو ں طرف سے جکڑ لیا ۔

میری آپ  سے گزارش ہے کہ مجھے قرآن وحدیث کی  روشنی میں اس مسئلے کا حل  بتائیں اور اس خط کو پرسنل میں رکھیں اور اس کو میڈیا پر نہ لائیں ۔   

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت کی رو سے زنا ان کبیرہ گناہوں میں سے ہے جسکی سزا انتہائی سخت ہے،وہ یہ کہ شادی شدہ سے اگر یہ قبیح حرکت ہوجائے تو سنگسار کر دیا جائے یعنی پتھروں سے مارمارکر بالکل ختم کردیا جائے،غیرشادی شدہ اگر زنا کرے تو سو کوڑے مارے جائیں، لیکن جتنی یہ سزا سخت ہے اتنا ہی اس کو ثابت کرنے کے لیے شرائط بھی سخت ہیں،نیز اس  سزا کےجاری کرنے کا ہر ایک کو اختیار نہیں، بلکہ اس کے لیے جو شرائط ہیں ان میں یہ شرط بھی  ہے  کہ حاکم مسلمان ہواوراس کے حکم سے شرعی سزائیں دی جائیں۔اگر حکومت کی طرف سے ایسے قوانین پر عمل نہیں ہوتا تو اس کا گناہ متعلقہ حکام پر ہے،عوام کو یہ معاملات اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے لہذا آپ کو ماموں کے خلاف کسی قسم کی کاروائی اور خون خرابہ کرنے کی شریعت میں اجازت نہیں ۔

احادیث میں کسی مسلمان  کی پردہ پوشی کرنے کے بڑے فضائل وارد  ہیں ،کہ جوشخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتاہےتو اللہ تعالی دنیا وآخرت میں اس کی پردہ پوشی کرےگا۔اسی طرح قرآن وحدیث میں وعدہ اور باہمی رضامندی سے جو فیصلہ ہوجائے اس کی پاسداری کرنے کی بڑی تاکید آئی ہے،کہ وعدہ کے بارے میں پوچھا جائے گااور آپﷺنے  کبھی بھی دشمن کے ساتھ کیا ہوا معاہدہ نہیں توڑا۔  جو لوگ اس کی پاسداری نہیں کرتےان کے لیے احادیث میں سخت وعید آئی ہےکہ جو وعدہ کی پاسداری نہیں کرتا وہ  کامل مؤمن نہیں ہوسکتا ۔

لہذا جب تمہارا  آپس میں ایک دفع راضی نامہ وصلح ہوگئی اور اس پر دستخط بھی لیے گئے تو پھر آپ کے لیے شرعا بھی اور قانوناً بھی ان تصاویر کو اپلوڈ کرنا جائز نہیں تھا، کیوں کہ یہ پردہ دری کے زمرے میں آتاہے جس سے احادیث میں منع کیا گیاہے۔

حوالہ جات
مؤطأ (4/ 43)باب القضاء فيمن وجد مع امرأته رجلا
عن أبي هريرة «أن سعد بن عبادة قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم أرأيت إن وجدت مع امرأتي رجلا أأمهله حتى آتي بأربعة شهداء فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم نعم»وزاد في حديث المغيرة بن شعبة: " «من أجل غيرة الله حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن، ولا شخص أغير من الله، ولا شخص أحب إليه العذر من الله، من أجل ذلك بعث المرسلين مبشرين ومنذرين، من أجل ذلك وعد الله الجنة» ". رواه مسلم.

وقاراحمد

 دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

۷/۶/۱۴۴۲          

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

وقاراحمد بن اجبر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب