021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عدت گزرنےکے بعد طلاق کے واقع ہونے یانہ ہونے کاحکم
70976طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

مفتی صاحب! میری سالی کے ساتھ ایک مسئلہ پیش آیا ہے جو کہ نیچے اس کی زبانی ہےمہربانی کرکےرہنمائی فرمائیں کہ طلاق ہوگئی ہے یا نہیں؟

میرے شوہر نے شرط عائد کی تھی کہ اگر میں اپنی بہن سے ملی یا بہن مجھ سے ملی تو طلاق طلاق طلاق۔اسی طرح اگر میں نے بہن سے رابطہ کیا یابہن نے مجھ سے رابطہ کیاتوتجھےطلاق ہے پھر یہ تین دفعہ کہا۔اسی طرح اگربہن میری طرف آئی یا میں اسی طرف گئی توتو تجھے طلاق ہے یہ تین دفعہ کہا۔اسکے علاوہ بہت ساری باتوں میں اسی طرح کہا۔بعد میں اپنے علاقے کے مفتی کے کہنے پر لفظ؛ تو مجھ سے آزاد ہے؛سے اس نے مجھےطلاق بائن دی،عدت گزرنے کے بعدباقی شرائط توپوری کی یعنی بہن نے مجھےفون کیا،میں نے بہن کو کیامگراس وقت میں بہن سے نہیں ملی،آنا جانا نہیں ہواور نکاح ہوگیا،میری بہن اس نکاح کے ایک سال بعد مجھے  ملنے آئی اور میں اس سال کراچی میں ان کےگھر گئی۔اب پوچھنا یہ ہے کہ مجھے دوبارہ طلاق ہوگئی ہے یا نہیں ؟

اس وقت صرف وہ تھا اور میں،مجھے یہ بات پریشان کرتی رہی مگر اسے کسی بھی قسم کا جھگڑا یاد نہیں،جبکہ جھگڑا میری بہن کے میرے گھر آنے پر ہی ہواتھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں شوہر نے تین طلاقوں کوبیوی کابہن کے گھر جانا یا بہن کا بیوی کے گھر آنے کےساتھ مشروط کیاتھا اور بیوی نے نکاح کی حالت میں اس کا ارتکاب کرلیااگر چہ طلاق بائن سے عدت گزارنےکے بعددوسرےنکاح میں کیوں نہ ہو،لہذا بیوی کو تین طلاق  ہوگئیں اور جب تک یہ کہیں اور نکاح نہ کر لیں اس وقت تک اس کے لئے اس شوہر کےساتھ نکاح کرنا شرعاجائز نہیں ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 376)
وقد عرف في الطلاق أنه لو قال: إن دخلت الدار فأنت طالق، إن دخلت الدار فأنت طالق، إن دخلت الدار فأنت طالق وقع الثلاث، وأقره المصنف ثمة.
الأشباه والنظائر - حنفي (ص: 457)أنت طالق إن دخلت الدار عشرا فدخلت لا يقع شيء حتى تدخل عشرا و لو قال : أنت طالق إن دخلت الدار ثلاثا فدخلت مرة وقع الثلاث لأن العدد في الأول لا يصلح للطلاق و يصلح للدخول بخلافه في الثاني۔
الفتاوى الهندية (1/ 416)
ولو قال لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق ثلاثا فطلقها واحدة أو ثنتين قبل دخول الدار فتزوجت بزوج آخر ودخل بها ثم عادت إلى الزوج الأول فدخلت الدار طلقت ثلاثا في قول أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى - كذا في البدائع۔
الفتاوى الهندية (1/ 429)
ولو خلل الشرط فقال: أنت طالق إن دخلت الدار أنت طالق إن دخلت الدار أنت طالق إن دخلت الدار أو قدم الشرط ما لم تدخل لا يقع الطلاق فإذا دخلت وقعت ثلاث تطليقات بالاتفاق كذا في الخلاصة۔
الاختيار لتعليل المختار (3/ 150)
(والمبانة بالثلاث لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم تبين منه) لقوله تعالى: {فإن طلقها} [البقرة: 230] يعني الثالثة، {فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] وقوله: {حتى تنكح} [البقرة: 230] يقتضي الدخول لما ذكرنا أن النكاح الشرعي هو الوطء، ولقوله (زوجا) ونكاح الزوج لا يكون إلا بالوطء، ويدل عليه الحديث المشهور وهو ما روي في الصحيح: «أن عائشة بنت عبد الرحمن بن عتيك القرظي كانت تحت ابن عمها رفاعة بن وهب فطلقها ثلاثا، فجاءت إلى النبي - عليه الصلاة والسلام - فقالت: يا رسول الله إني كنت تحت رفاعة فطلقني فبت طلاقي، فتزوجت عبد الرحمن بن الزبير وإنما معه مثل هدبة الثوب، فتبسم - صلى الله عليه وسلم - وقال: أتريدين أن ترجعي إلى رفاعة؟ قالت: نعم، فقال: حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته» . وسواء دخل بها في حيض أو نفاس أو إحرام لحصول الدخول.          

  وقاراحمد

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

۱۹جمادی الاول ۱۴۴۳   

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

وقاراحمد بن اجبر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب