03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کی غیر موجودگی میں پنشن کا حقدار
67879ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

ایک شخص جس کی وفات ہوچکی ہے اور اسکی زندگی میں ہی اس کی زوجہ  بھی وفات پاچکی تھی ۔مرحوم کے تین بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں۔دو بیٹے شادی شدہ اور ایک بیٹا غیر شادی شدہ ہے ۔بیٹیوں میں سے دو شادی شدہ ،ایک مطلقہ  ،جبکہ دو غیر شادی شدہ ہیں۔حکومتی اصول کے پیش نظر مرحوم کی پنشن  کی حقدار سب سے پہلے اس کی زوجہ ہے۔اس کی غیر موجودگی میں دوسرے نمبر پر اسکا بیٹا  جوکہ غیر شادی شدہ  ہے اور اس کی عمر تقریباً35 سال ہے۔جبکہ حکومتی اصول کے مطابق اٹھارہ(18) سال کی عمر  تک پنشن کا حقدار  ہے ۔اس عمر سے زائد حقدار نہیں بن سکتا۔تیسرے نمبر پر مرحوم کی غیر شادی شدہ  بیٹیاں حقدار ہیں۔مطلقہ ان کے بعد حقدار بن سکتی ہے۔مرحوم کے بڑے بیٹے کہتے ہیں کہ مطلقہ اور غیر شادی شدہ بیٹیوں میں  پنشن برابر تقسیم کردی جائے ،جبکہ مطلقہ صاحب نصاب بھی ہے۔جواب طلب امریہ ہے کہ پنشن غیر شادی شدہ بیٹیوں میں تقسیم کریں یا ساتھ میں مطلقہ اور باقی بچوں میں بھی؟جوکہ حکومتی لحاظ سے حقدار نہیں ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ ماہانہ پنشن سرکاری ادارے کی طرف سے عطیہ ہے ،لہذا اس میں ادارہ کے قانون کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔سوالنامے کے ساتھ منسلکہ انگریزی و اردو میں لکھے ہوئے   قانون  کی ترتیب میں فرق ہے۔سائل نے فون پر بتایا کہ انگریزی میں لکھا ہو ا قانون  درست ہے۔لہذا اس قانون کے مطابق  اگر مرحوم کی بیوی حیات نہ ہو اور مرحوم کے بیٹوں کی عمر 21 سال سے زائد ہو تو پنشن کی حقدار  مرحوم کی غیر شادی شدہ بیٹیاں ہی  ہوں گی ۔

چنانچہ صورت مسئولہ میں پنشن کی حقدار مرحوم کی غیر شادی شدہ بیٹیاں ہیں،لہذا جب تک کہ ان کی  شادی نہ ہوجائے تو یہ پنشن ان کے درمیان برابر تقسیم کی جائے گی۔قانون کی رو سے   حکومت کی طرف سے مرحوم کی غیر شادی شدہ بیٹیوں کو باقاعدہ مالک بنا کر یہ پنشن مل رہی ہے تویہ انہیں کا حق ہے،اس میں مرحوم کے بیٹوں یا مطلقہ بیٹی  کا کوئی حق نہیں ہے ،تاہم اگر مرحوم کی یہ بیٹیاں   اپنی خوشی ورضامندی سے مرحوم کے بیٹوں یا مطلقہ بیٹی کوپنشن سے کچھ نہ کچھ دیتی رہیں تو یہ ان کی طرف سے احسان ہوگا جو کہ باعث ِاجرو ثواب ہے،البتہ اگر وہ کسی کو کچھ نہ دیں تو ان پر  کوئی ملامت نہیں ہے۔

حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 687)

 (تمليك العين مجانا) أي بلا عوض (وحكمها ثبوت الملك للموهوب له غير لازم) فله الرجوع والفسخ۔

تکملۃ فتح الملھم (3/225)

وان المسلم یجب علیہ ان یطیع امیرہ فی الامور المباحۃ ،فان امر الامیر بفعل مباح وجبت مباشرتہ ،وان نھی عن امر مباح ،حرم ارتکابہ ،لان اللہ سبحا نہ وتعالی قال "اطیعواللہ و اطیعوا الرسول و اولوالامر منکم ".

  طلحہ بن قاسم

  دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

26/04/1441

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

طلحہ بن قاسم

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب