021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جہاد اورحدودکی نسبت قاضی کی طرف کیوں
68480حکومت امارت اور سیاستدارالاسلام اور دار الحرب اور ذمی کے احکام و مسائل

سوال

مسئلہ یہ ہے کہ چوری کرنے سے ،شراب پینے سےاور زنا کرنے سے حد لازم ہوتی ہے،لیکن پاکستان میں اسلامی حکومت ہے اور اس میں حد لازم نہیں ہوتی،علماء سے پوچھتے ہیں تو وہ فرماتے ہیں کہ یہ وقت کے قاضی کا کام ہےاور قاضی کو شریعت کے بارے میں معلومات نہیں ہے۔

جب جہاد کی بات ہوتی ہے تو علماء فرماتے ہیں یہ وقت کے قاضی کا کام ہےاور علماء کو یہ معلوم ہےکہ قاضی کو شریعت کے بارے میں معلومات نہیں ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ یہ برائے نام اسلامی حکومت ہے تو وقت کے قاضی کی طرف منسلک کیوں کرتے ہیں کہ یہ حکومت کاکام ہے اور حکومت جہاد کی اجازت نہیں دیتی،جیساکہ کشمیر اور افغانستان کا مسئلہ ہے اس کے علاوہ دوسرے اسلامی ممالک میں بھی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کچھ امور کا تعلق ولایت یا اتھارٹی سے ہوتاہے،حدود و تعزیرات اور اقدامی جہاد حکومت کی ذمہ داری ہے۔

اگر حکومت کے پاس علم یا جذبے کی کمی ہےتو علمائے کرام کی ذمہ داری ہےکہ حکمت وبصیرت کے ساتھ ان میں پیدا کرنے کی کوشش کریں،خود سے ایسے امور کا اجراء درست نہیں۔

حوالہ جات
......
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب