021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مضارب کا نفع دینے سے انکار کرنا
68617مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

ایک مصطفی نامی  شخص نے دوسرے شخص کو چار لاکھ روپے بطور مضاربت پر کاروبار کرنے کےلیے دیے تھے،منافع آدھا آدھا تقسیم ہونا طے پایا تھا،مصطفی یعنی رب المال کو دس سال ضرورت نہیں ہوئی منافع کی اور حساب کتاب لینے کی۔

دس سال بعد مصطفی نے اس شخص کوکہا:"ہمیں پیسوں کی ضرورت ہے،ہمیں منافع دےدو"دوسرا شخص یہ کہتا ہے کہ میں نے فلاں فلاں موقع پر تم پر خرچ کیا ہے،وہ سب تمہارا منافع بھی تھا اور اصل رقم بھی،اس طرح تمہاری ساری رقم ختم ہوچکی ہے،میں نے تمہارا ایک روپیہ بھی نہیں دینا،جبکہ مصطفی کہتا ہے کہ تم نے  مجھ سے نہ پوچھا،نہ مجھے بتایاکہ فلاں فلاں خرچ وہ تم میری رقم سے کر رہے ہو۔

  1. کیا اس شخص کو یہ حق تھا کہ یہ مصطفی کی رقم بغیر اجازت کے خرچ کرتا؟
  2. کیا مصطفی اپنی رقم وصول کرسکتاہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

  1. دوسرے شخص کویہ حق نہیں تھاکہ وہ مصطفی کی رقم(رأس المال)اس کی اجازت کے بغیر خرچ کرے،لہذا اس کی اجازت کے بغیر اس نے جو  رقم خرچ کی ہے ،وہ اس  نےاپنی رقم  ہی خرچ کی ہے،فریق اول  کی رقم اور اس کا نفع بدستور اس کے پاس  بطور امانت کےباقی رہے گا۔
  2. مصطفی اپنی  پوری رقم(رأس المال اور اس كے منافع) وصول کر سکتا ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الکاسانی رحمہ اللہ تعالی:(أما) الذي يرجع إلى حال المضارب في عقد المضاربة، فهو أن رأس المال قبل أن يشتري المضارب به شيئا أمانة في يده بمنزلة الوديعة؛ لأنه قبضه بإذن المالك لا على وجه البدل والوثيقة، فإذا اشترى به شيئا صار بمنزلة الوكيل بالشراء والبيع؛ لأنه تصرف في مال الغير بأمره، وهو معنى الوكيل ،فيكون شراؤه على المعروف، فإذا ظهر في المال ربح صار شريكا فيه بقدر حصته من الربح؛ لأنه ملك جزءا من المال المشروط بعمله، والباقي لرب المال ؛ لأنه نماء ماله، فإذا فسدت بوجه من الوجوه صار بمنزلة الأجير لرب المال، فإذا خالف شرط رب المال صار بمنزلة الغاصب، ويصير المال مضمونا عليه، ويكون ربح المال كله بعد ما صار مضمونا عليه له؛ لأن الربح بالضمان ؛لكنه لا يطيب له في قول أبي حنيفة ومحمد رحمهما اللہ، وعند أبي يوسف  رحمه اللہ يطيب له ،وهو على اختلافهم في الغاصب والمودع إذا تصرفا في المغصوب الوديعة وربحا.(بدائع الصنائع:6/87)
قال العلامة الحصكفي رحمه اللہ تعالي:(وركنها الإيجاب والقبول وحكمها) أنواع؛ لأنها (إيداع ابتداء) ومن حيل الضمان أن يقرضه المال إلا درهما ثم يعقد شركة عنان بالدرهم، وبما أقرضه على أن يعملا، والربح بينهما ثم يعمل المستقرض فقط فإن هلك فالقرض عليه (وتوكيل مع العمل) لتصرفه بأمره (وشركة إن ربح وغصب إن خالف وإن أجاز) رب المال (بعده) لصيرورته غاصبا بالمخالفة (وإجارة فاسدة إن فسدت فلا ربح) للمضارب (حينئذ بل له أجر) مثل (عمله مطلقا) ربح أو لا (بلا زيادة على المشروط).
(الدر المختار :5/666)     
قال العلامۃ رستم باز رحمہ اللہ تعالی:لأحد أصحاب الحصص .التصرف مستقلا في الملك المشترك بإذن الأخر،لكن لايجوز له أن يتصرف تصرفا مضرا بالشريك.(شرح المجلۃ:600)

٫٫٫

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب