021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بینک گارنٹی فروخت کرنے کاحکم
69382خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

زیدنے بینک گارنٹی لے لی ،پھر زیدکو کاروبار کے لیے نقد رقم کی ضرورت ہے تو زید خالد سے کہتا ہے کہ میرے پاس یہ بینک گارنٹی ہےاور فلاں کمپنی سے بینک کا رابطہ بھی ہےاور اس کمپنی کے ساتھ بینک کا ایک سال کا معاہدہ بھی ہے۔اگر تم یہ بینک گارنٹی لینا چاہو تو مجھ سے نقد رقم میں لےلو۔تو خالد ،زید سے 50 لاکھ روپے والی بینک گارنٹی 45 لاکھ روپے نقد دے کر لے لیتاہے۔خالد کو اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اگر خالد بینک  گارنٹی کے بغیر اس کمپنی سے خود مال نقد بھی لیتا تو اس کو مہنگا ملتا،لیکن بینک گارنٹی کے ساتھ کچھ سستا مل جائے گا۔اور زیدکو نقد 50 کے بجائے 45 لاکھ مل جاتے  ہیں اور اس سے وہ سال بھر اپنا کاروبار کرلیتاہے۔اب زید کا خالد کو اس طرح بینک گارنتی بیچنا جائزہے؟واضح رہے کہ اس صورت میں بینک کو اصل رقم زید ادا کرے گا۔ اگرزید نے بینک کو مقررہ مدت ایک سال ہونے پر پچاس لاکھ روپے واپس نہ کیے تو بینک خالد کو کچھ نہیں کہے گا،بلکہ زید کا مکان نیلام ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زیدکا خالد کو بینک گارنٹی فروخت کرنا جائز نہیں ہے ۔اس لیے  بینک گارنٹی کوئی عین ( مادی) چیز نہیں ہے   ،  

بلکہ تاجر سے خریداری کے نتیجے میں مشتری پر جو دین قائم ہوگا،بینک کی طرف سے اس کی ادائیگی کی محض ایک ضمانت ہے۔ چونکہ  بینک گارنٹی محض ایک ضمانت اور حق مجرد ہے ،لہذا اس کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔

حوالہ جات
الفقه الإسلامي وأدلته (4/ 378)
الحق غير المجرد تجوز المعاوضة عنه بالمال، كحق القصاص وحق الزوجة يجوز لكل من ولي المقتول والزوج أخذ العوض المالي في مقابل التنازل عن حقه بالصلح.أما الحق المجرد: فلا يجوز الاعتياض عنه كحق الولاية على النفس والمال وحق الشفعة، وهذا رأي الحنفية، ويجوز عند غير الحنفية أخذ العوض عنه.
الدر المختار (4/ 518)
 وفي الأشباه لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة وعلى هذا لا يجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف ۔۔۔وفيها في آخر بحث تعارض العرف مع اللغة المذهب عدم اعتبار العرف الخاص لكن أفتى كثير باعتبارها وعليه فيفتى بجواز النزول عن الوظائف بمال
بحوث فی قضایا فقھیہ معاصرہ(1/94)
إن بیع ھذا النوع من الحقوق العرفیۃ ،وھو حق الإنتفاع بالأعیان ،جائز عند الأئمۃ الثلاثۃ الحجازیین،وإنما منع منہ الحنفیۃ،فقالوا:لایجوز الإعتیاض عن الحقوق المجردۃ،ولکن ھذا الحکم عندھم لیس بھذا العموم الذی یتوھم من من لفظہ ،بل إستثنی منہ الفقہاء بعض الحقوق التی تتعلق بالأعیان۔

طلحہ بن قاسم

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

14/07/1441

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

طلحہ بن قاسم

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب