69946 | طلاق کے احکام | صریح طلاق کابیان |
سوال
انور نے اپنی منکوحہ جس سے ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی(غیرمدخول بہا) کو میسج میں لکھ کر بھیجا کہ میں تمہیں طلاق دیتاہوں تو کیا طلاق واقع ہوگئی؟ اگر ہاں تو رجوع کی کوئی گنجائش ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں انور کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوچکی ہےاور طلاق بائن کا حکم یہ ہےکہ نکاح فوری ختم ہوجاتا ہےاور رجوع کرنےکے لئے دوبار ہ نکاح کرنالازمی ہوتاہے۔خاوند نےچونکہ ابھی تک رخصتی نہیں کی تھی اس لئے عورت پر عدت گزارنا لازم نہیں ہے ،البتہ نکاح میں طےشدہ مہر میں سےنصف کی ادائیگی خاوند پرواجب ہے۔اب اگر فریقین دوبارہ تعلق کو بحال کرنا چاہتے ہیں تو باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ کم ازکم دوگواہوں کی موجودگی میں نکاح کر سکتے ہیں۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 286)
(وإن فرق) بوصف أو خبر أو جمل بعطف أو غيره (بانت بالأولى) لا إلى عدة (و) لذا (لم تقع الثانية) بخلاف الموطوءة حيث يقع الكل
الفتاوى الهندية (11/ 193)
أربع من النساء لا عدة عليهن: المطلقة قبل الدخول
الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 199)
وإن طلقها قبل الدخول بها والخلوة فلها نصف المسمى " لقوله تعالى: {وَإِنْ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ} [البقرة: 237] الآية،
الفتاوى الهندية (10/ 196)
إذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها
سید قطب الدین حیدر
دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی
20/01/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید قطب الدین حیدر بن سید امین الدین پاشا | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |