021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میراث کی تقسیم(بیٹی ،پوتے پوتیوں میں میراث کی تقسیم)
68847میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ميرا ايك سوال ہے مہرباني فرماكر رہنمائی فرماديں ۔وه يہ ہے کہ  21 مرلے كا گھر ہے جس کی مالیت  دولاکھ ہے جو کہ دیہہ شملات (یعنی جس كا قبضہ ہے اسی کی ملکیت ) ہے،اس کا مالک زاہد تھا ،زاہد کے دوبیٹے عمر اور عامر ہیں اور ایک بیٹی عطیہ ہے۔

عمر کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں اور عامر کی صرف دو بیٹیاں ہیں ،زاہد کی بیٹی عطیہ  ابھی زندہ تھی  مگر عمر اور عامر اپنی والدزاہد کی زندگی میں ہی فوت ہوگئے تھے،اب جبکہ زاہد بھی فوت ہو گیا ہے۔

اس گھر کی تقسیم کیسے ہوگی؟ کس کے حصہ میں کتنا آئے گا اس گھر میں سے؟

با حوالہ جواب عنایت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اولامرحوم کے ترکہ سے تجہیز وتکفین کا خرچ نکالنے کے بعد اگر ان کے ذمہ قرض وغیرہ مالی واجبات ہوں تو وہ  ادا کیے جائیں، پھر اگر انہوں نے کوئی وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے، پھر جو ترکہ بچ جائے اسے ورثہ میں تقسیم کیا جائے گا،لہذا  اس  ترکہ کے 20   حصے کیے جائیں جس میں سے10 حصے عطیہ کو ،دودو حصے ہر پوتے کو، اور ایک ایک حصہ ہر پوتی کو ملے گا۔

فیصد کے اعتبار سے بیٹی کو 50فیصد ،ہر ایک پوتےکو 10 فیصد  اور ہر پوتی کو 5 فیصد ملے گا۔

تقسیم کا نقشہ  یوں ہو گا:

حوالہ جات
   قال  اللہ تبارک و تعالی:يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ.(سورۃ النساء:11)
قال  سراج الدين السجاوندي الحنفي رحمه الله: وأما بنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدة، والثلثان للاثنتين فصاعدة ، ومع الابن للذكر مثل حظ الانثيين وهو يعصبهن.(السراجي في الميراث:19)
وقال أيضا:  أما العصبة بنفسه ...وهم أربعة أصناف:  جزء الميت، وأصله، وجزء أبيه،  وجزء جده،  الأقرب فالأقرب،  يرجّحون بقرب الدرجة ، أعني أولهم بالميراث جزء الميّت أي البنون ، ثم  بنوهم  وإن سفلو ا، ثم أصله أي الأب ثم الجد.(السراجي في الميراث:36)
قال العلامة سراج الدین السجاوندی الحنفی رحمہ اللہ تعالی:وبنات الابن كبنات الصلب ،ولھن أحوال ست: النصف للواحدة، والثلثان للإثنين فصاعدة عند عدم بنات الصلب ،ولھن السدس مع الواحدة الصلبية تكملة للثلثين ،ولا يرثن مع الصلبتين، إلا أن يكون بحذائھن أو ٲسفل منھن غلام،فيعصبھن.....(السراجي:8)

٫٫

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب