021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لڑکےکے سکوت کےوقت ولی کا نکاح کرانےکاحکم
68939نکاح کا بیاننکاح کی وکالت کابیان

سوال

کچھ عرصہ قبل میرا نکاح طےپایا،لیکن بروز نکاح میں نہایت علیل تھاتومیرےوالد گرامی میری طرف سےبطور وکیل نکاح میں پیش ہوئے،لیکن میں نےان کو باقاعدہ وکیل مقرر نہیں کیاتھااورمیری طرف سےایجاب وقبول لےکرآئے۔اب میں نکاح پرآمادہ ہوں۔کیا یہ نکاح منعقد ہوگیاہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں یہ نکاح جوآپ کےوالد نےآپ کی طرف سےوکیل بن کرکیاہے،صحیح ہے،اس لیےجب آپ آمادہ اورراضی ہیں تو دلالۃ رضاپائی گئی جوکہ نکاح کےانعقاد کےلیےکافی ہے۔

حوالہ جات
اللباب في شرح الكتاب (ص: 259) (لو زوج رجل) فضولي (امرأة بغير رضاها) أي إذنها (أو) زوج (رجلا بغير رضاه)؛ لأنه تصرف في حق الغير، فلا ينفذ إلا برضاه، وقد مر في البيوع توقف عقوده كلها إن كان لها مجيز وقت العقد وإلا تبطل. الفتاوى الهندية (7/ 120) كذا في البحر الرائق رجل زوج رجلا امرأة بغير إذنه فبلغه الخبر فقال : نعم ما صنعت ، أو بارك الله لنا فيها ، أو قال : أحسنت ، أو أصبت اوسکت؛ كان إجازة ، كذا في فتاوى قاضي خان وهو المختار اختاره الشيخ أبو الليث ، كذا في المحيط الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 62) (وكذا إذا زوجها الولي عندها) أي بحضرتها (فسكتت) صح (في الأصح) إن علمته كما مر والسكوت كالنطق في سبع وثلاثين مسألة مذكورة في الأشباه
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب