021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اکاؤنٹ کی رقم بیوی کے نام کرنا
68925ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

ایک شوہر نےبینک میں اکاؤنٹ کھلواتے وقت دستاویزات میں یہ لکھوایا کہ مرنے کے بعد اکاؤنٹ میں موجود رقم بیوی کو  ملےگی ۔اب موت کے بعد اکاؤنٹ کی رقم میراث ہوگی یا بیوی اس کی حقدار ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 اکاؤنٹ میں موجود رقم شوہر کی ملکیت ہے،اکاؤنٹ کو بعد از مرگ کسی کے نام طے کرنے کا مطلب وصولی کا مختار نمائندہ بنانا ہوتا ہے نہ کہ مالک بنانا،لہذامحض بیوی کے نام کرنے سے بیوی اس رقم کی مالک نہیں بنے گی۔جب تک شوہر واضح طور پر بیوی کو وہ رقم ہبہ کرکے قبضہ نہ کرائے۔لہذا اکاؤنٹ میں موجود رقم دیگر ترکے کی طرح تمام ورثہ کے  درمیان شرعی ضابطے کے مطابق تقسیم ہوگی۔

حوالہ جات
 اعلم أن أسباب الملك الثلاثة: ناقل كبيع وهبة وخلافه كإرث وأصالة، وهو الاستيلاء حقيقة بوضع اليد أو حكما بالتهيئة كنصب شبكة لصيد لا لجفاف على المباح الخالي عن مالك.(الدرالمختار:7ْ/19)
 (و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) كما سيتضح.(وركنها): هو (الايجاب والقبول) .(الدرالمختار:5ْ/256)
اما ركن الهبة فهو الإيجاب من الواهب فأما القبول من الموهوب له فليس بركن استحسانا والقياس أن   يكون ركنا وهو قول زفر...... لا تجوز الهبة إلا مقبوضةمحوزة .(بدائع الصنائع:13/274)

کلیم اللہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

2/رجب المرجب 1441ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

کلیم اللہ بن حبیب الرحمن

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب