021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اقتداء کے لیے صفوف کے اتصال کا حکم نیز غسل خانہ اور بیت الخلاء کی چھت پرنماز کاحکم
69020جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

(1)مسجد کے ساتھ ایک بڑی عمارت ہے۔ مسجد میں نمازیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی صورت میں  اس عمارت کی چھت  پر مسجد کی جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟ جبکہ مسجد اور تعمیر کے درمیان غسل خانوں کی چھت  جس پر تین صفیں بن سکتی ہیں اور 3 فٹ کا راستہ ہے۔

(2)نیز یہ بھی بتائیں کہ مسجد کی ایک طرف غسل خانے اور بیت الخلاء ہیں۔ ان کی چھت  پر نماز درست ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(1)اس عمارت کی چھت پر کھڑے ہوکر جماعت کے ساتھ نماز کے صحیح ہونے کے لیےصفوں کا متصل ہونا  شرط ہے اور مذکورہ صورت میں صفیں متصل  نہیں ہے۔لہٰذا  عمارت کی چھت  پر مسجد کی جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔الا

یہ کہ درمیان کے راستے اور غسل خانوں کی چھت پر صفیں بناکر اسے متصل کرلیاجائے تو نماز درست ہے۔

(2)غسل خانوں اور بیت الخلاء کی چھت پر نماز پڑھنا درست ہے۔

حوالہ جات
قال العلامة ابن عابدين رحمه الله: وإن قام على سطح داره ، وداره متصلة بالمسجد، لا يصح اقتداؤه، وإن كان لا يشتبه عليه حال الإمام ؛ لأن بين المسجد وبين سطح داره كثير التخلل، فصار المكان مختلفا.أما في البيت مع المسجد لم يتخلل إلا الحائط ولم يختلف المكان، وعند اتحاد المكان يصح الاقتداء إلا إذا اشتبه عليه حال الإمام. (رد المحتار:1/ 587) وفي الهندية: وإن قام على سطح داره المتصل بالمسجد ،لا يصح اقتداؤه، وإن كان لا يشتبه عليه حال الإمام. (الفتاوى الهندية:1/ 88) وفي الهندية: وإذا صلى على حجر الرحى، أو على باب ،أو بساط غليظ، أو على مكعب ظاهره طاهر وباطنه نجس، يجوز عند محمد رحمه الله تعالى ، وبه كان يفتي الشيخ أبو بكر الإسكاف ، وهو الأشبه بالترجيح. هكذا في شرح منية المصلي لابن أمير الحاج، وكذا اللبد، هكذا في المحيط، وكذا الخشب إذا كان غلظه بحيث يقبل القطع، هكذا في الخلاصة.( الفتاوى الهندية:1/ 62)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب