68965 | نماز کا بیان | نماز کے فرائض و واجبات کا بیان |
سوال
فرض نماز کی تیسری رکعت میں امام صاحب نے بھول کر سورہ فاتحہ جہرا پڑھی اور أنعمت علیھم پر یاد آ نے پر بھی جہر کو جاری رکھا یہ سوچ کر کہ اب ویسے بھی تھوڑا سا باقی ہے، اس کو بھی پڑھ لوں گا ۔بعد میں اس نے سجدہ سہو بھی کرلیا ۔ کیا نماز صحیح ہو گئی ؟ جواب عنایت فرما کر عنداللہ مأجور ہوں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعات میں جہرنہ کرنا واجب ہے ۔ واجب کے ترک کرنے کی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے، جبکہ یہ ترک بھول کر ہو ، قصداً ترک واجب کی صورت میں نماز کا اعادہ واجب ہوتا ہے۔صورت مسئلہ میں جب اس نے آخر میں قصداً جہر کیا ہےتونماز کا اعادہ واجب ہے۔
حوالہ جات
قال العلامة الحصكفي رحمه الله: (ولها واجبات) لا تفسد بتركها، وتعاد وجوبا في العمد والسهو إن لم يسجد له، وإن لم يعدها يكون فاسقا آثما.( الدر المختار: 64) قال العلامة ابن عابدين رحمه الله: قوله:( إن لم يسجد له): أي للسهو، وهذا قيد لقوله: والسهو؛ إذ لاسجود في العمد. (رد المحتار:1/ 456) وقال أيضا: قوله:( والإسرار للكل): أي الإمام والمنفرد، وقوله 🙁 فيما يجهر ويسر): لف ونشر، يعني أن الجهر يجب على الإمام فيما يجهر فيه، وهو صلاة الصبح ،والأوليان من المغرب والعشاء، وصلاة العيدين والجمعة والتراويح والوتر في رمضان ، والإسرار يجب على الإمام والمنفرد فيما يسر فيه ، وهو صلاة الظهر والعصر، والثالثة من المغرب، والأخريان من العشاء، وصلاة الكسوف والاستسقاء ، كما في البحر. ولكن وجوب الإسرار على الإمام بالاتفاق، وأما على المنفرد : فقال في البحر: إنه الأصح وذكر في الفصل الآتي أنه الظاهر من المذهب، وفيه كلام ستعرفه هناك. (رد المحتار:1/ 469)
..واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | متخصص | مفتیان | ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب |