021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین طلاقوں کے بعد طلاق سے انکار کاحکم
68455طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

سوال:میرا نام حمیرا جبیں ہے۔میں چک 43/F تحصیل چشتیاں ضلع بہاولنگر میں پیداہوئی اور وہیں میری شادی محمد عباس ولد رحمت اللہ سے ہوئی۔شادی کےایک سال بعد میرے سسرال والوں نے ہمیں نکال دیا اور میں لاہور آگئی۔میرا شوہر لاہور ہی میں ایک فیکٹری میں ملازم تھا۔میری تین بیٹیاں ہیں۔میرا شوہر عباس ایک غیر ذمہ دار آدمی ہے۔جوا،چرس ،شراب وغیرہ کا عادی تھا۔ مجھے شادی کے بعد اسکی عادات کا پتہ چلا،جسکی وجہ سے اکثر ہمارا جھگڑا رہتا تھا۔وہ جو کماتا تھا باہر ہی خرچ کردیا کرتا تھا ۔حا لات سے تنگ آکر میں نے ماسٹر اسکیل کمپنی میں ملازمت شروع کردی اور پا رٹ ٹارم اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی میں بھی کام کرتی تھی۔31-12-2015 کو اسٹیٹ لارف انشورنس ہیڈ آفس  میں کلوزنگ  کی وجہ سے میں نےدیر تک کام کیا تھا،جس کی وجہ سے میں نے اگلے دن ماسٹر اسکیل کمپنی سے چھٹی مانگ لی۔انچارج نے کہا کہ میں آپ کو گھر سے پک کرلونگا اور فیکڑی سے پےمنٹ کلیئرکروانے کے بعد  آپ واپس گھر چلی جانا،صبح انچارج کو میں نے ڈرائینگ روم میں بٹھا یا ،اچانک اسی وقت میرا شوہر عباس گھر آگیا ،اس نے مجھ سے جھگڑنا شروع کردیا اور گندے الزامات لگائے،میں نے بھی اس وقت جو منہ میں آیا کہہ دیا ،کیونکہ بات میرے کردار پر آگئی تھی ،اسی دوران عباس نے غصے میں مجھے یہ جملہ کہا"میں تمھیں طلاق دیتا ہوں،طلاق،طلاق ہی ہے تمہیں۔تم چلی جاؤ،اب میری طرف سے تمہیں طلاق ہے۔"میں اس وقت سخت صدمے میں تھی ،بچیاں کام پر گئی ہوئی تھیں،مجھے ان کا انتظار کرنا تھا ، اس لیے فوری گھر چھوڑ کر نہیں جاسکتی تھی۔شام کو جب بچیاں گھر آئیں تو میں نے انہیں   آگاہ کیا۔ بچیوں کے مجبور کرنے پر مجھے اسی گھر میں رہنا  پڑا ۔میری پہلی بچی کی شادی 21 اپریل 2017ء کو ہوئی ۔اس وقت خاندان میں میری بچیوں کے سوا کسی کو  اس سانحے کا علم نہیں ہو سکا۔بڑی بیٹی کی شادی کےبعد  مجھ میں ہمت پیدا ہوئی اور میں نے خاندان کو اس سانحے کے بارے میں آگاہ کیا،نیز علیحدہ گھر لےکر اس میں شفٹ ہوگئی۔جس کے بعد ہم کبھی ایک ساتھ نہیں رہے۔

میرے شوہر نے سب سے پہلے میرے حقیقی بھائی مدثر حسین کے سامنے اقرار کیا کہ وہ مجھے طلاق دے چکا ہے۔پھر اس کے بعد اس نے میرے چند اور رشتہ داروں کےسامنے مجھے طلاق دینے کا اقرار کیا ۔لیکن اب وہ تحریری طلاق دینے سے انکاری ہے۔ میرے بھائی تو اس بارے میں حلفیہ بیان پر دستخظ بھی کرچکے ہیں،لیکن دیگر لوگ خاندانی مجبوریوں کے باعث دستخط نہیں کررہے۔قرآن وسنت کی روشنی میں میری رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر واقعۃ آپ کے شوہر  نے یہ جملہ کہا  ہے "میں تمھیں طلاق دیتا ہوں،طلاق،طلاق ہی ہے تمہیں۔تم چلی جاؤ،اب میری طرف سے تمہیں طلاق ہے"تو اس سے آپ پر تینوں طلاقیں واقع ہو کر حرمت مغلظہ ثابت ہوگئی ہے۔لہذا  اب موجودہ صورت میں آپ کا سابقہ شوہر سے  دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا ۔طلاق کے وقوع کےلیے شوہر کا تحریراً لکھ کر دینا ضروری نہیں ۔زبانی طلاق دینے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔لہذا شوہر کے تحریراً طلاق لکھ کردینے سے انکار کے باوجود زبانی دی ہوئی طلاقوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

واضح رہے کہ طلاق کی عدت گزرجانے کے بعد بیوی کا شوہر کے ساتھ رہنا جائز نہیں ہے،بلکہ دوسری جگہ منتقل ہوجانا ضروری ہے۔طلاق واقع ہوجانے کے بعد آپ کا شوہر کے ساتھ رہنا جائز نہیں تھا،لہذا اس حکم شرعی کی خلاف ورزی پر آپ تو بہ و استغفار کریں۔

حوالہ جات
القرآن الکریم[البقرة: 229، 230]
{ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ۔۔۔۔۔۔فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ }
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 293)
(قوله كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق۔۔۔(قوله وإن نوى التأكيد دين) أي ووقع الكل قضاء،
المبسوط للسرخسي (6/ 14)
فمن ذلك حديث ابن عمر رضي الله تعالى عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا فتزوجت بزوج آخر لم تحل للأول حتى تذوق من عسيلته ويذوق من عسيلتها"
اللباب في شرح الكتاب (ص: 273)
والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء، وإذا كان الطلاق بائناً دون الثلاث فله أن يتزوجها في عدتها وبعد انقضاء عدتها، وإن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة أو اثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجاً غيره نكاحاً صحيحاً ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها.

  طلحہ بن قاسم

   دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

08/06/1441

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

طلحہ بن قاسم

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب